چین کی نئی آن لائن شاپنگ کمپنی ’ٹیمو‘ نے امریکا اور یورپ میں کھلبلی مچادی ہے۔
یہ کمپنی اگرچہ ابتدائی مراحل میں ہے اور اپنے آپ کو متعارف کرانے پر خطیر رقوم خرچ کر رہی ہے تاہم ساتھ ساتھ اِس کا مارکیٹ شیئر بھی برق رفتاری سے بڑھ رہا ہے۔
گزشتہ برس امریکا میں کھیلوں کے سب سے بڑے ایونٹ سپر باؤل میں ٹیمو نے تشہیر پر کروڑوں ڈالر خرچ کیے۔ یہ ایونٹ کم و بیش 12 کروڑ امریکیوں نے دیکھا۔ ٹیمو کی تشہیری مہم بارآور ثابت ہوئی اور اُس کی طرف متوجہ ہونے والوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا۔
بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق ٹیمو کی مقبولیت میں اضافے سے ایمیزون اور آن لائن شاپنگ کے دیگر بڑے امریکی و یورپی اداروں کی کارکردگی اور آمدنی کا گراف نیچے آرہا ہے۔
امریکا اور یورپ میں ٹیمو پر تنقید کرنے والوں کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے۔ اس پر ایک الزام یہ ہے کہ وہ جبری محنت کے ذریعے تیار کی ہوئی چیزیں سپلائی کر رہا ہے۔ ٹیمو نے اس کی تردید کی ہے۔ ٹیمو کی انتظامیہ نے اس خیال کو بھی غلط قرار دیا ہے کہ وہ ایسے اداروں کی تیار کی ہوئی اشیا سپلائی کر رہا ہے جو جرائم پیشہ افراد یا بچوں سے مشقت لیتے ہیں۔
ٹیمو نے چین کے آن لائن شاپنگ جاینٹ علی بابا کو بھی سائیڈ لائن کردیا ہے۔ محض ڈیڑھ برس میں ٹیمو کی مجموعی مالیت 150 ارب ڈالر سے زائد ہوچکی ہے۔