آسٹریلیا رواں ہفتے سے غیر ملکی طالب علموں کے لیے سخت ویزا قوانین نافذ کرنے کے لیے تیار ہے، جس کا مقصد تارکین وطن کے ریکارڈ اعداد و شمارمیں کمی ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق مائیگریشن کی سطح میں اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے حکومت نے طالب علموں اور گریجویٹ ویزوں کے لیے انگریزی زبان کی شرائط کو سخت کر دیا ہے۔
حکام کے پاس بین الاقوامی طالب علموں کی بھرتی سے متعلق قواعد کی خلاف ورزی کرنے والے تعلیمی فراہم کنندگان کو معطل کرنے کا اختیار ہوگا۔
آسٹریلیا کے وزیر داخلہ کلیر او نیل نے اس بات پر زور دیا ہے کہ یہ اقدامات موجودہ نظام میں موجود خامیوں کو دور کرتے ہوئے امیگریشن کی سطح کو کم کرنے کی کوششوں کا حصہ ہیں۔ آسٹریلیا میں بنیادی طور پر کام کے مواقع تلاش کرنے والے طلباء کو روکنے کے لیے ایک نیا ”حقیقی طالب علم ٹیسٹ“ متعارف کرایا جائے گا۔
اس کے علاوہ توسیع شدہ قیام کی حوصلہ شکنی کے لیے وزٹ ویزوں پر ”مزید قیام نہیں“ کی شرائط لاگو کی جائیں گی۔
گزشتہ سال حکومت نے کووڈ دور کی رعایتوں کو منسوخ کرنے کے لیے اقدامات اٹھائے تھے جس میں بین الاقوامی طلباء کے لیے بلا روک ٹوک کام کے گھنٹے بھی شامل تھے ،جس کا مقصد دو سالوں میں تارکین وطن کی تعداد کو نصف کرنا تھا۔
وبائی امراض کے بعد سرحدی کنٹرول میں نرمی کی وجہ سے نقل مکانی میں اضافے نے کرایہ کی مارکیٹ کو تناؤ میں ڈال دیا ہے ، جس سے موجودہ مکانات کی قلت میں اضافہ ہوا ہے۔
آسٹریلوی ادارہ برائے شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق 30 ستمبر 2023 کو ختم ہونے والے سال کے دوران خالص امیگریشن میں 60 فیصد اضافے کے ساتھ ریکارڈ 5 لاکھ 48 ہزار 800 افراد تک پہنچ چکی ہے۔
بنیادی طور پر بھارت، چین اور فلپائن سے آنے والے طالب علموں کی آمد نے لیبر پول میں اضافہ اور اجرتوں کے دباؤ کو کم کیا ہے۔
وزیرداخلہ نے حکومتی اقدامات کے بعد نقل مکانی کی سطح میں کمی کا ذکر کیا۔ حالیہ بین الاقوامی اسٹوڈنٹ ویزا گرانٹس میں پچھلے سال کے مقابلے میں 35 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ ان ریگولیٹری تبدیلیوں کا مقصد آسٹریلیا میں ہاؤسنگ اور لیبر مارکیٹ کے دباؤ کو حل کرتے ہوئے نقل مکانی کی سطح کو متوازن کرنا ہے۔