بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے پاکستان میں ایسے تمام آن لائن ڈجیٹل پلیٹ فارمز کی جنرل سیلز ٹیکس کیلئے رجستریشن پر زور دیا ہے جو مقامی صارفین کو ڈیل کرتے ہیں۔
آئی ایم ایف نے یہ بھی تجویز کیا ہے کہ آن لائن ڈجیٹل پلیٹ فارم کو ویلیو ایڈیڈ ٹیکس کے لیے بھی رجسٹر کیا جائے اور ڈجیٹل پروڈکٹس، سروسز اور نان ریزیڈنٹ وینڈرز کی طرف سے مقامی صارفین کے لیے انجام دی جانے والی خدمات پر بھی ٹیکس لیا جائے۔
روزنامہ بزنس ریکارڈ کے مطابق ذرائع نے آئی ایم ایف نے بتایا ہے کہ بہت سے ممالک میں آن لائن ڈجیٹل پلیٹ فارمز کو ’مڈل مین‘ کا درجہ دیا جاتا ہے۔ آن لائن سیکٹر میں مختلف اقسام اور ماڈل کے پلیٹ فارمز اور انٹرمیڈیریز (درمیانے ایجنٹ) کام کر رہے ہیں اس لیے اس بات کا قطعیت سے تعین کیا جانا چاہیے کہ کون سے نان ریزیڈنٹ سپلائر مانے جاتے ہیں اور انہیں کسی بھی سیل پر ویلیو ایڈیڈ ٹیکس کے لیے رجسٹر کیا جانا چاہیے۔
پاکستان میں ایسے ڈجیٹل پلیٹ فارمز بھی ہیں جو کسی بھی وینڈر اور خریدار کے درمیان رابطے کا کام کرتے ہیں۔ اس حوالے سے وہ لسٹنگ اور دوسری بہت سی خدمات فراہم کرتے ہیں۔ یہ پلیٹ فارم مال پہنچانے اور قیمت وصول کرنے کے لیے بھی استعمال ہوتے ہیں۔
ڈجیٹل پلیٹ فارم میں وہ شخص شامل نہیں ہوگا جو کسی وینڈر کی اشیا کی لسٹنگ پیش کرنے کے لیے ویب سائٹ چلاتا ہو۔ مثلاً کلاسیفائیڈ اور دیگر اشتہارات کی ویب سائٹ۔
آئی ایم ایف نے تجویز پیش کی ہے کہ ویلیو ایڈیڈ ٹیکس کے لیے رجسٹرڈ کاروباری اداروں کے لیے لازم ہوگا کہ خوش تشخیصی نظام سے جڑے رہیں ڈجیٹل پروڈکٹس اور سروسز کی خریداری پر قابلِ اطلاق ویلیو ایڈیڈ ٹیکس جمع کرائیں۔ اس میں نان ریزیڈنٹ وینڈرز اور نان ریزیڈنٹ ڈجیٹل پلیٹ فارم آپریٹرز بھی شامل ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومتی محکمے اور ایجنٹس بالعموم رجسٹرڈ ہوتے ہیں اور ان کا ویلیو ایڈیڈ ٹیکس رجسٹریشن نمبر بھی ہوتا ہے۔ ان کی خریداری بالعموم بزنس ٹو بزنس ٹرانزیکشن کہلاتی ہے۔ ان کے لیے ٹیکس کے لیے خود کی جانے والی تشخیص اور تمام مطلوب ویلیو ایڈیڈ ٹیکس جمع کرانا لازم ہوتا ہے۔
آئی ایم ایف نے مجوزہ آسان ویلو ایڈیڈ ٹیکس فریم ورک کے تحفظ پر بھی زور دیا ہے۔ اگر کوئی شخص کسی نان ریزیڈنٹ وینڈر یا نان ریزیڈنٹ ڈجیٹل پلیٹ فارم آپریٹر کو ویلیو ایڈیڈ ٹیکس رجسٹریشن نمبر دے کر ٹیکس چوری کی کوشش کرتا ہے تو اس کے خلاف کارروائی کی جاسکتی ہے۔ اسی طور کسی نان ریزیڈنٹ وینڈر یا ڈجیٹل پلیٹ فارم آپریٹر سے ریفنڈز کا دعویٰ بھی دائر کیا جاسکتا ہے۔