امریکا میں چین، روس اور ایران کو سب سے بڑا خطرہ گرداننے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔
رائے عامہ کے ایک تازہ جائزے میں 41 فیصد سے زائد امریکیوں نے چین کو سب سے بڑا خطرہ قرار دیا ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ برس اِسی نوعیت کے گیلپ سروے میں 50 فیصد رائے دہندگان نے چین کو سب سے بڑا خطرہ قرار دیا تھا۔
گیلپ کا تازہ ترین سروے اُس وقت کیا گیا جب چین کے ایک جاسوس غبارے کو صدر جو بائیڈن کے حکم پر مار گرایا گیا۔ روس کو سب سے بڑا خطرہ قرار دینے کی تعداد میں 6 فیصد کمی آئی ہے جبک ایران کو سب سے بڑا خطرہ قرار دینے والوں کی تعداد 7 فیصد بڑھی ہے۔
گیلپ کے تازہ ترین سروے میں روس اور ایران دوسرے اور تیسرے نمبر پر ہیں۔ اس سروے میں 5 فیصد رائے دہندگان نے خود امریکا کو امریکا کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دیا۔ واضح رہے کہ یہ تناسب شمالی کوریا کو امریکا کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دینے والوں سے زیادہ ہے۔
نومبر میں سان فرانسسکو میں امریکا اور چین کے صدور کی ملاقات سے برف تھوڑی سی پگھلی ہے اور انتہائی حساس معاملات پر گفت و شنید جاری رکھنے پر اتفاق ہے۔
واضح رہے کہ چین اور امریکا کے درمیان تجارت کے معاملے پر غیر معمولی اختلافات پائے جاتے ہیں۔ چین پر ڈمپنگ کا الزام ہے یعنی وہ طلب سے کہیں زیادہ رسد کے ذریعے امریکا اور یورپ کی مارکیٹ کو مقامی اداروں کے لیے انتہائی پریشان کن بنارہا ہے۔
چین پر امریکا اور یورپ کے آٹو سیکٹر کا الزام ہے کہ وہ سبسڈی کی مدد سے تیار کردہ سستی الیکٹرک کاریں مغربی مارکیٹ میں ڈمپ کرکے مقامی اداروں کے لیے حالات مشکل سے مشکل تر بنارہا ہے۔