بلوچستان کے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 265 میں دوبارہ الیکشن کے فیصلے کے خلاف اپیل پر سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما قاسم سوری کو نوٹس جاری کرتے ہوئے درخواست کی سماعت عید کے بعد تک ملتوی کردی۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے حلقہ این اے 265 میں دوبارہ الیکشن کے فیصلے کے خلاف رہنما پی ٹی آئی قاسم سوری کی اپیل پر سماعت کی۔
سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے وکیل نعیم بخاری سے ان کے مؤکل قاسم سوری کی عدالت موجودگی سے متعلق استفسار کیا، جس پر نعیم بخاری نے عدالت کو بتایا کہ وہ عدالت میں موجود نہیں، ان سے کوئی رابطہ بھی نہیں ہوسکا۔
نعیم بخاری نے بینچ کو بتایا کہ سپریم کورٹ رجسٹرار آفس کو نوٹس کی عدم تعمیل کی رپورٹ آئی ہے، سپریم کورٹ نے قاسم سوری کیس کا فیصلہ نہ ہونے اور سماعتوں کے مقرر ہونے بارے رجسٹرار آفس سے 3 سوالات پر مشتمل رپورٹ طلب کی تھی۔
وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ کیس اب تک 9 مرتبہ مقرر ہوچکا ہے، جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیس مقرر نہ ہونے کے حوالے سے آپ ’ڈیفینسو‘ کیوں ہو رہے ہیں۔ نعیم بخاری نے جواب دیا میں اب ’اوفینسو‘ ہونے کے قابل بھی نہیں۔
بعد ازاں سپریم کورٹ نے رجسٹرار آفس کی رپورٹ پر قاسم سوری کو نوٹس جاری کر دیا۔
وکیل نعیم بخاری نے عدالت کو بتایا کہ یہ رپورٹ انہوں نے پڑھی ہے، رجسٹرار کی مقدمے سے متعلق رپورٹ میں کچھ غلطیاں ہیں۔
چیف جسٹس نے سوال کیا کہ باقی باتیں ہم نہیں پوچھ رہے، یہ بتائیں کہ کیس وقت پر مقرر کیوں نہیں ہوا، جس پر نعیم بخاری نے جواب دیا کہ 80 سے زائد انتخابی عذرداری کے مقدمات ایک ساتھ سپریم کورٹ نے سنے تھے، میرے خیال میں زیادہ مقدمات ہونے کی وجہ سے سماعت میں تاخیر ہوئی ہوگی۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ آپ کو الزام نہیں دے رہے، اس میں سپریم کورٹ کی اپنی غلطی ہے۔
چیف جسٹس نے نعیم بخاری سے پھر پوچھا کہ کیا ان کا اپنے مؤکل سے رابطہ ہوا جس پر نعیم بخاری نے بتایا کہ متعدد بار کوشش کے باوجود رابطہ نہیں ہوسکا۔
چیف جسٹس نے نعیم بخاری سے سوال کیا کہ رجسٹرار کی رپورٹ پر قاسم سوری کو نوٹس کرنے پر آپ کو اعتراض تو نہیں، جس پر نعیم بخاری نے جواب دیا کہ انہیں کوئی اعتراض نہیں، جو عدالت حکم کرے منظور ہے۔
عدلت نے قاسم کو سوری کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت عید کے بعد تک ملتوی کردی۔