بلوچستان کے وزیر اعلٰی سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ جب ملازمتیں دس دس لاکھ میں بکیں گی تو نوجوانوں اور ریاست میں فاصلہ تو پیدا ہوگا۔
کوئٹہ میں بیوٹمز یونیورسٹی اور غیر سرکاری ادارے وائس آف بلوچستان کے زیر اہتمام ”بلوچستان یوتھ اسٹیٹ ہارمنی سمٹ“ میں ریاست اور نوجوانوں کے تعلق پر اظہار خیال کرتے ہوئے سرفراز بگٹی نے کہا کہ ہم سرفراز بنگلزئی کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ حکومتِ بلوچستان آپ کی ہر ممکن مدد کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ گمراہی کا راستہ چھوڑ کر قومی دھارے میں آنے والوں کا خیرمقدم کیا جائے گا۔ ایک مدت سے بلوچستان کے نوجوانوں کے ذہنوں میں نفرت گھولی جارہی ہے۔ ریاست مخالف کہانیاں تو سب سناتے ہیں مگر حقائق بیان نہیں کرتے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ صوبے کے حقوق پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا۔ہم پورے اعتماد کے ساتھ وفاق سے آئینی اصلاحات کے ذریعے اپنے حقوق کی بات کریں گے۔ بلوچستان کے حقوق پر بند کمرے میں کوئی سمجھوتا نہیں کروں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ عسکریت پسند دبئی اور سنگاپور سے سوشل میڈیا کے ذریعے ہمارے نوجوانوان کو گمراہ کر رہے ہیں۔ یہ جنگ عسکریت پسندوں اور فوج کی نہیں بلکہ ہم سب کی ہے۔ تشدد کی حوصلہ شکنی کرکے نوجوانوں کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جائے گا۔
سرفراز بگٹی نے مزید کہا کہ ہم نوجوانوں کو ملازمت نہیں دے سکتے اور شہر صاف نہیں کرسکتے تو قصور ہمارا ہے، کسی پنجابی کا نہیں۔ ہمیں اپنے وسائل بڑھانے کی ضرورت ہے۔
وزیر اعلٰی بلوچستان نے کہا کہ ترقی کے لیے کرپشن پر قابو پانا لازم ہے۔ ترقیاتی منصوبوں کا 40 سے 50 فیصد بجٹ تو کمیشن کی نذر ہو جاتا ہے۔
مباحثے میں رکن اسمبلی ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی، سرفراز بنگلزئی، سینیر صحافی شاہد رند اور نیوٹمز یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر خالد حفیظ نے بھی شرکت کی۔
قومی دھارے میں شامل ہونے کے بعد سرفراز بنگلزئی کی یہ کسی عوامی تقریب میں پہلی شرکت تھی۔