سعودی عرب نے مصنوعی ذہانت کے شعبے میں 40 ارب ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کا منصوبہ تیار کیا ہے۔
امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ اِتنے بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری سے سعودی عرب مصنوعی ذہانت کے تیزی سے پنپتے ہوئے شعبے کا سب سے بڑا پلیئر بن جائے گا۔
سعودی عرب کی حکومت دنیا بھر میں تیزی سے پنپتے ہوئے ہائی ٹیک شعبے مصنوعی ذہانت میں 40 ارب ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کے لیے تیاریاں کر رہی ہے۔ مصنوعی ذہانت کو اس وقت گولڈ رَش کی حیثیت حاصل ہے۔ دنیا بھر میں بڑے ہائی ٹیک ادارے اس شعبے میں مہارت بڑھاکر فوائد حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
سعودی عرب کے پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کے نمائندوں نے حال ہی میں امریکا کی سلیکون ویلی کی ٹاپ وینچر کیپٹل فرم اینڈریسن ہورووِز اور فائنانسرز سے بات چیت کی ہے۔
جس ٹیک فنڈ کی منصوبہ سازی کی جارہی ہے وہ سعودی عرب کو مصنوعی ذہانت کے شعبے میں سرمایہ کاری کرنے والا سب سے بڑا ملک بنادے گا۔
مصنوعی ذہانت کے شعبے میں 40 ارب ڈالر کی سرمایہ سے دنیا کو یہ بھی اندزہ ہوگا کہ سعودی عرب عالمی سطح پر غیر معمولی کاروباری عزائم کا حامل ہے، اپنی معیشت کو تنوع دینا چاہتا ہے اور عالمی سیاست و معیشت کے میدان میں ایک بڑے کھلاڑی کی حیثیت سے خود کو منوانا چاہتا ہے۔ سعودی عرب کے پبلک انویسٹمنٹ فنڈ میں کم و بیش 900 ارب ڈالر ہیں۔
سعودی حکام نے اینڈریسین ہورووِز اور اس کے ساتھی بین ہورووِز سے بات چیت کی ہے۔ سعودی سرمایہ کاری سے امریکا کی اس شعبے میں سرمایہ کاری دُھندلا جائے گی۔ صرف جاپان سوفٹ بینک کے ساتھ مصنوعی ذہانت کے شعبے میں اسٹارٹ اپس میں سرمایہ کاری کرنے والا ایک نمایاں ملک ہے۔
سعودی سرمایہ کاری وال اسٹریٹ میں واقع بینکوں کے ذریعے آئے گی۔ مصنوعی ذہانت کے شعبے میں سرمایہ کاری تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ امریکا، یورپ، جاپان، چین اور جنوبی کوریا کے کمپنیاں اس شعبے میں بڑے پیمانے پر سرمایہ لگارہی ہیں۔
انفرادی سرمایہ کاروں میں اس شعبے میں سرمایہ لگانے کی دوڑ سی لگی ہوئی ہے۔ وہ Nvidia اور OpenAI جیسے اداروں کو تلاش کر رہے ہیں یا پھر قائم کرنا چاہتے ہیں۔ اینتھراپک نامی اسٹارٹ اپ نے ایک سال میں 7 ارب ڈالر جمع کرلیے ہیں۔ وینچر کیپٹل کی دنیا میں ایسی ہلچل کبھی کبھار ہی دکھائی دی ہے۔
مصنوعی ذہانت کے منصوبوں کو مضبوط کرنے کی لاگت بہت زیادہ ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ آوپن اے آئی کے سربراہ سام آلٹمین نے اے آئی ٹیکنالوجی کو توانا کرنے والی چِپس تیار کرنے کے لیے متحدہ عرب امارات کی حکومت سے خاصی بڑی رقم طلب کی ہے۔