وزیر خزانہ پنجاب مجتبیٰ شجاع الرحمان نے کہا ہے کہ تعلیم اور صحت کا شعبہ ہماری حکومت کی اولین ترجیح ہوگی۔
صوبائی وزیرخزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمان کا پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں ساڑھے 6 سال بعد پھر موقع دیا ہے، ترقی میں ایک مرتبہ پھر پنجاب سب سے آگے نظر آئے گا، تعلیم اور صحت کا شعبہ ہماری حکومت کی اولین ترجیح ہوگی۔
صوبائی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ آئی ٹی کے شعبے پر ہماری خاص توجہ ہے، ڈیجیٹل پنجاب کی ہم سنگ بنیاد رکھ رہے ہیں۔
مجتبیٰ شجاع الرحمان نے کہا کہ زراعت ہماری ریڑھ کی ہڈی ہے، جدید ٹیکنالوجی اور مشینری کا استعمال کریں گے، کسانوں کو سولر پینل دیئے جائیں گے، اسموگ ایک بڑا سنجیدہ مسلئہ ہے ، ہماری پوری کوشش ہو گی پنجاب کو سموگ فری بنائیں۔
انہوں نے کہا کہ ٹوٹل بجٹ 4 ہزار 4 سو 80 ارب روپے کا ہے، ترقیاتی بجٹ میں 299 ارب روپے رکھے گئے ہیں، تنخواہوں کے لئے 153 ارب روپے ، پینشن کے لئے 108 ارب روپے رکھے گئے ہیں، پی ای سی کے لئے 198 ارب روپے رکھے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اپریل سے جون کے بجٹ کے لئے کام شروع کردیں گے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے تمام محکموں کو بجٹ کنٹرول میں رکھنے کا پابند کیا ہے، کرنٹ اکاؤنٹ سائیڈ پر مکمل کنٹرول کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سرپلس زیادہ ہے عدد شئیر نہیں کر سکتا، لیکن پنجاب اس وقت سب سے زیادہ سرپلس میں ہے۔
مجتبیٰ شجاع الرحمان نے کہا کہ تنخواہوں اور پینشن میں بچت نہیں کر سکتے۔
اس موقع پر چیئرمین پی اینڈ ڈی مجاہد شیر دل نے کہا کہ نگران حکومت نے تمام منصوبے الیکشن کمیشن کی اجازت سے شروع کئے، اگلے تین ماہ کا بجٹ خالص طور پر نئی حکومت کا بجٹ ہے، تین ماہ کے بجٹ میں 280ارب روپے رکھے گئے ہیں، ڈویلپمنٹ کے بجٹ کا 15 فیصد روڈز کیلئے مختص کیا گیا ہے، پنجاب وفاق اور دیگر صوبوں کی نسبت سب سے زیادہ سرپلس میں ہے۔
سیکریٹری فنانس کا کہنا تھا کہ کرنٹ اخراجات میں بچت یقینی بنائی جا رہی ہے، اس دوران کسی گاڑی کی خریداری کی منظوری نہیں دی گئی، پنجاب پر گندم کی مدد میں بڑا قرض جمع ہو چکا تھا، 25 کروڑ روپے صرف مارک اپ کا ادا کر رہے تھے، 470 ارب گندم پر قرض کی مد میں ادا کر چکے ہیں۔