انسان تو روزہ رکھتے ہی ہیں، لیکن کیا جانور بھی روزہ رکھتے ہیں؟ ایسا ہی ایک انکشاف انڈوینشیاء کی ایک جامعہ نے کیا ہے۔
یونی ورسٹی کے لیکچرر ہیندرو کوسومو ایکو کی جانب سے یہ تحقیق کہ ’جانور کیوں روزہ رکھتے ہیں‘؟ کی گئی تھی، جس میں جانوروں سے متعلق یہ دلچسپ حقائق سامنے آئے ہیں۔
اس تحقیق میں بتایا گیا تھا کچھ ذرائع کا ماننا ہے کہ ہاتھی، بلی اور کتا بھی روزہ رکھتے ہیں، لیکن اُس وقت جب وہ سنجیدہ تکلیف میں ہوں، جبکہ گھوڑے اور گائیں بھی، جب وہ بیمار ہوں۔
دوسری جانب یہ بھی بتایا کہ سمندری مخلوق جیسے کہ پنگوئن، سی بُلز، سیلز بھی اپنے اسپرم کی کوالٹی کو بہتر بنانے کے لیے روزہ رکھتی ہیں۔
یونی ورسٹی کی جانب سے اُس تحقیق کا حوالہ دیا گیا تھا، جس میں ایک ٹرمینالوجی کا استعمال کیا گیا تھا، Hibernation کا، دراصل یہ ٹرم روزے کے بارے میں ہی بتاتی ہے۔
ہائیبرنیشن کے عمل کے دوران جانور موسم سرما میں کئی کئی ماہ تک سوتے رہتے ہیں، یہ عمل جانور کے جسمانی درجہ حرارت کو 1 ڈگری سے بھی نیچے گرا دیتا ہے، جو کہ دل کی دھڑکن کو 2 فیصد تک کم کر دیتا ہے۔
جبکہ آکسیجن کے استعمال میں بھی کمی ہوتی ہے۔
اسی حوالے سے بتایا گیا کہ کئی جانور کئی ماہ تک روزے رکھتے ہیں، اس کا تعلق کھانا نہ ملنے سے بھی ہو سکتا ہے، جبکہ ڈی ہائیڈیرشن سے بھی۔
دوسری جانب مگر مچھ، سانپ، مینڈل، اسنیلز، کریبس سمیت دیگر جانور سالوں سال بھی روزہ رکھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ روزہ رکھنے کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں۔
اسی طرح سانپ شکار کرنے کے بعد لاش کو اپنے پیٹ میں ہی رکھتا ہے، خاص کر اس صورت میں جب شکار کافی بڑا ہو۔ اس کے بعد سانپ کچھ کھاتا نہیں ہے۔
روزہ رکھنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ سانپ کو اس بڑے شکار کو ہضم کرنے کے لیے وقت درکار ہوتا ہے، جبکہ 2 سے 3 ہفتے تک روزہ رکھ سکتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ روزہ کی حالت میں سانپ جارحانہ عمل اپنانے کے بجائے پُر سکون رہتے ہیں اور کسی ایسی جگہ سکونت اختیار کرتے ہیں جہاں انہیں کوئی دیکھ نہ پائے۔
یہ تحقیق 2016 میں انڈونیشئین یونی ورسٹی کی جانب سے کی گئی تھی۔