خطرناک کینسر کی قسم کے خلاف سائنسدانوں کو ایک بڑی کامیابی مل گئی ہے، جس میں برین کینسر کے خلاف اس بڑی کامیابی کو جدت قرار دیا جا رہا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق برین کینسر جو کہ بمشکل علاج کے قابل ہوتا ہے، اور جس میں 3 سے 5 فیصد مریض 3 سال سے زیادہ زندہ رہ پاتے ہیں۔
مگر تجرباتی تھیرپی جس میں مریض کے مدافعتی نظام کو ری پروگرام کرتا ہے، تاکہ وہ ٹیومر پر حملہ آور ہو سکے، یہ عمل اتنا جلدی ہوا کہ خود ڈاکٹرز بھی حیران رہ گئے، اس میں ڈرامائی نتائج سامنے آئے ہیں۔
جان ہپکنز ہونی ورسٹی کے آنکالوجی کے پروفیسر ڈاکٹر اوٹیس براولے کا کہنا تھا کہ یہ میرے لیے حیران کن تھا، اتنا جلدی؟ مطلب یقین نہیں ہو رہا ہے۔
سائنسدانوں کی اس تحقیقی تھیرپی کو CAR-T کا نام دیا گیا ہے۔
ڈاکٹر کا مزید کہنا تھا کہ اس نے ٹیومر کو ہلا کر رکھ دیا ہے، یعنی یہ کچھ کر رہی ہے۔ اب ایک مشکل پارٹ شروع ہو رہا ہے، یعنی ہمارے پاس ایک ڈرگ ہے، جو کہ کچھ ایکٹویٹی کرتا ہے۔
ہمیں اس بات پر غور کرنا ہے کہ ہم اس کی ایکٹویٹی کو کس طرح بڑھا سکتے ہیں۔
اس تجرباتی تھیرپی کو ایک 72 سالہ مریض پر آزمایا گیا تھا، اس تھیرپی میں مریض کے T cells کو جمع کیا گیا تھا، جبکہ اسے کینسر سیل کی اوپری سطح پر موجود مارکرز کو پہچاننے کے لیے ری اینجئیر کیا گیا۔
پری کلینیکل لیبارٹری کے ٹرائلز میں یہ بات سامنے آئی کہ ٹی سیل اینٹی باڈی مالیکیول نے امید کے عین مطابق ٹیومر کی سائڈ پر رہ کر کام کیا، جبکہ اسی ٹی سیلز نے دیگر ٹی سیلز کی افزائش میں بھی اہم کردار ادا کیا۔
سائنسدانوں کی جانب سے تجربہ 3 مریذ مریضوں پر کیا گیا تھا، جس میں سے 2 مریض 74 سالہ بزرگ اور 57 سالہ خاتون میں یہ مرض دوبارہ پیدا ہو گیا۔
تاہم 72 سالہ شخص میں کینسر کی علامات دوبارہ ظاہر نہیں ہوئیں۔ البتہ کچھ اثرات ضرور مرتب ہوئے جیسے کہ بخار، وغیرہ۔