پشاور ہائیکورٹ نے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کے دوبارہ انعقاد کے خلاف 35 درخواستیں خارج کر دیں۔
جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس شکیل احمد نے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کے دوبارہ انعقاد کے خلاف کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت طالبعلم عارف نے عدالت کو بتایا کہ انکا ٹیسٹ غلط ثابت ہونے پر انہیں پھانسی کی سزا دی جائے۔
جس پر جسٹس اشتیاق ابراہیم نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا آپ کو ڈاکٹر بنانا چاہتے ہیں، پھانسی کیوں دینگے؟
اپنے ریمارکس میں جسٹس اشتیاق ابراہیم نے مزید کہا کہ قومی المیہ بن چکا ہے کہ عوام کا اداروں پر اعتماد نہیں، ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ میں جو ہوا آئندہ ایسا نہیں ہونا چاہیے، اگر آپ ٹیسٹ نہیں کراسکتے تو ذمہ داری نہ لیں۔
جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا کہ اب تو داخلے ہوچکے ہیں، کلاسز جاری ہیں، بے قاعدگیوں پر ٹیسٹ دوبارہ بھی کرایا گیا، ہم اس معاملے میں اب مداخلت نہیں کرسکتے، ہم نے فیصلے قانون کے مطابق کرنے ہوتے ہیں۔
عدالت نے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ سے متعلق 35 درخواستیں خارج کرتے ہوئے کہا کہ آپ وقت ضائع کرنے کی بجائے اگلے سال ٹیسٹ کیلئے تیاری کرلیں۔