پاکستان میں سماجی رابطوں کی سائٹ ’ایکس‘ کی بندش نے ایک ماہ کا ہندسہ عبور کر لیا ہے،اس طویل بندش سے ملک میں ڈیجیٹل مواصلات تک رسائی اور اظہار رائے کی آزادی کے حوالے سے خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔
ایکس جسے ابتدائی طور پر 17 فروری کو بلاک کیا گیا تھا ، آج 18 مارچ تک پاکستان بھر میں صارفین کے لئے قابل رسائی نہیں ہے۔
اس عرصے کے دوران ایکس کو متعدد بارمختصروقت کے لیے بحال کیا گیا تھا جس سے صارفین کو صرف 10 سے 15 منٹ کے وقفے تک رسائی حاصل ہوئی۔
اس بندش کے جواب میں پاکستانی صارفین کی ایک بڑی تعداد ایکس تک رسائی حاصل کرنے کے لیے ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس (وی پی این) کا سہارا لے رہی ہے۔تاہم، انہیں مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ ایسی رپورٹس سامنے آئی ہیں کہ حکومت وی پی این کو بھی بلاک کررہی ہے۔
مختلف پلیٹ فارمزسے استفسار کے باوجود پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) یا وزارت داخلہ کی جانب سے اس پلیٹ فارم تک رسائی کی غیر یقینی صورتحال کے خاتمے سے متعلق کوئی واضح جواب یا یقین دہانی نہیں کروائی گئی ہے۔
پاکستان میں ایکس کی بندش ا دوسرے مہینے میں داخل ہونے کے ساتھ ہی آئی ٹی کے شعبے پر اس کے اثرات کے بارے میں بھی سوالات اٹھنے لگے ہیں۔
نجی ویب سائٹ ’پروپاکستانی‘ کے مطابق سابق وزیر آئی ٹی ڈاکٹر عمرسیف نے اس حوالے سے اپنی ذاتی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں ٹوئٹر یا انٹرنیٹ جیسے کسی بھی پلیٹ فارم پر پابندی عائد نہیں کی جانی چاہیےۯ
انہوں نے نوجوانوں اور عالمی برادری سے رابطے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے یہ مشورہ بھی دیا کہ سوشل میڈیا کے ذریعے پروپیگنڈا کرنے والے افراد کی نشاندہی کی جانی چاہیے اور ان پر تنقید کی جانی چاہیے تاکہ سماجی نظم و ضبط برقرار رکھا جا سکے۔