سعودی عرب کے مفتی اعظم اور علماء کمیٹی کے سربراہ شیح عبدالعزیز آل الشیخ نے کہا ہے کہ اسلام معاشرتی دین ہے، جو اتحاد ملت اور اخوت کا درس دیتا ہے۔ امام کعبہ شیخ ڈاکٹر عبد الرحمان السدیس نے کہا ہے کہ دنیا میں امن کے قیام کے لیے عدل و انصاف کو رائج کرنا ضروری ہے، جس کا تقاضہ ہے کہ ہر شخص کو اس کا حق دیا جائے۔
مکہ مکرمہ میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے موضوع پر سعودی عرب کے شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی زیرسرپرستی میں، رابطہ عالم اسلامی کے تحت دو روزہ عالمی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔
مملکت کے مفتی اعظم اور علماء کمیٹی کے سربراہ شیح عبدالعزیز آل الشیخ نے اپنے خطاب میں کہا کہ پیغمبر اسلام کی سنت پر چلنا اور اس پرعمل کرنا ضروری ہے جس میں ہمارے لیے تمام احکامات اور ہدایات موجود ہیں۔
انھوں نے کہا کہ اسلام معاشرتی دین ہے، جو اتحاد ملت اور اخوت کا درس دیتا ہے۔
اس کے علاوہ امام کعبہ شیخ ڈاکٹر عبد الرحمان بن عبد اللہ بن عبد العزیز السدیس نے کانفرنس کے اختتامی سیشن سے خطاب میں کہا کہ میانہ روی اور اعتدال کو فروغ دینے کے لیے میڈیا کا مثبت کردار اہم ہے۔ معاشرتی امن و استحکام کا حصول عدل و انصاف کے قیام سے ممکن ہوتا ہے، مسائل حل کرنے کے لئے امت کا اتحاد انتہائی اہم ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کانفرنس کا مقصد مختلف مکاتب فکر کے مابین تصادم کو ہوا دینے کی کوشش کرنے والوں کا سد باب کرنا ہے تاکہ اسلامی اخوت و اقدار کو نقصان پہنچانے سے روکا جاسکے، حقیقی امن اور معاشرتی تحفظ افراد اور ممالک کے مابین تناؤ نہیں بلکہ معاشرتی امن و استحکام کا حصول عدل و انصاف کے قیام سے ممکن ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ رابطہ عالمی اسلامی کے تحت کانفرنس نے اسلامی مکا تب فکر کے مابین ہم آہنگی، فرقہ وارانہ اور انتہا پسندی کی بنیاد پر کی جانے والی تقاریر اور نعروں کا مقابلہ کرنے کے لیے روڈ میپ کا تعین کیا ہے۔
رابطہ عالم اسلامی کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر عبدالکریم العیسی نے کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ تمام مسلمان اسلام کے پرچم اور سائبان تلے ہیں، یہاں اتحاد سب سے اہم ہے، جدائی یا تفرقہ پیدا کرنے کی کوئی گنجائش نہیں۔
انھوں نے کہا کہ مختلف اسلامی مکاتب فکر کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرنے کی دستاویز کے اجرا کے لیے کانفرنس کا انعقاد کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ سعودی شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی زیر سرپرستی ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس کا مقصد مختلف اسلامی مکاتب فکر اورفرقوں میں باہمی افہام و تفہیم پیدا کرنا اور تعاون کو فروغ دینا ہے تاکہ مشترکہ عظیم مقاصد کی بہتر طور پر خدمت کی جاسکے، خاص طور پر وہ بڑے مسائل حال کیے جاسکیں جن میں امت کا اتحاد انتہائی اہم ہوتا ہے۔