گوشت سے بھرپور غذا کھانا ماحول کے لیے برا سمجھا جاتا ہے۔ کئی تحقیقات کے مطابق گائے کے گوشت سے صرف 100 گرام پروٹین کی پیداوار 49.89 کلوگرام کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کی ذمہ دار ہے۔ لیکن آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ اس کا متبادل کون سا گوشت ہے جو ماحول کیلئے بھی خطرناک نہیں۔
ایک نئی تحقیق میں روایتی مویشیوں کے مقابلے میں تجارتی پیمانے پر اژدھوں کی افزائش اور ماحولیاتی لاگت کا جائزہ لیا گیا ہے۔ محققین کی بین الاقوامی ٹیم نے مطالعے میں کہا ہے کہ اژدھے کا گوشت موجودہ آپشنز کے مقابلے میں بہت کم کاربن والا گوشت ہوسکتا ہے۔
یہ تحقیق جنوب مشرقی ایشیا کے ایک فارم میں 12 ماہ تک اژدھوں کی 2 اقسام کے مطالعے پر مبنی ہے۔
رینگنے والے جانوروں کے ماہر ڈاکٹر ڈینیئل ناٹوش نے دی گارڈین کو بتایا کہ ’ضروری نہیں کہ ہم یہ کہہ رہے ہیں کہ ہر کسی کو گائے کا گوشت کھانا چھوڑ دینا چاہیئے اور اژدھوں کا رخ کرنا چاہیے لیکن اس بارے میں بات چیت کی ضرورت ہے کہ زرعی مرکب میں ان کا زیادہ نمایاں مقام ہے۔‘
انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچرز سانپ اسپیشلسٹ گروپ کے سربراہ ڈاکٹر ناتوش کا بھی کہنا ہے کہ اژدھوں کے دیگر فوائد بھی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ، ’اژدھے بغیر پانی کے تقریبا ایک مہینے تک زندہ رہ سکتے ہیں اور تقریبا ایک سال تک بغیر کھائے رہ سکتے ہیں۔‘
محققین نے یہ بھی کہا کہ یہ رینگنے والے جانور کم گرین ہاؤس گیسیں پیدا کرتے ہیں، انتہائی موسمی حالات کے لئے زیادہ لچکدار ہوتے ہیں اور برڈ فلو یا کووڈ 19 جیسی بیماریوں کو منتقل نہیں کرتے ہیں۔
یہ تحقیق سائنٹیفک رپورٹس میں شائع ہوئی ہے، جس کے مطابق یہ جانور خوراک اور خاص طور پر پروٹین کے انتہائی اچھے کنورٹر ہیں۔
ایک سال تک جاری رہنے والے مطالعے کے دوران ان اژدھوں کو ہفتہ وار بنیاد پر مقامی طور پر حاصل کردہ چوہوں اور مچھلیوں کے کھانے کی مختلف اقسام کو کھلایا گیا، اور باقاعدگی سے پیمائش اور وزن کیا گیا۔
مطالعہ کے مطابق محققین نے دریافت کیا کہ اژدھے کی دونوں اقسام کی تیزی سے افزائش ہوئی اور وزن میں روزانہ 46 گرام تک اضافہ ہوا ہے ، مادہ اژدھوں میں نر کے مقابلے میں نشوونما کی شرح زیادہ ہے۔
اس حوالے سے مزید کہا گیا ہے یہ جنوبی افریقہ میں ایک قابل عمل آپشن ہوسکتا ہے، خاص طور پر جہاں شدید خشک سالی مویشیوں کو ہلاک کر رہی ہے۔