بچپن میں ماں باپ کے بعد بہن بھائی کا رشتہ دنیا کا خوبصورت ترین رشتہ ہوتا ہے۔ یہ خونی رشتے قدرت کاایک انعام ہوتے ہیں ،جو دکھ سکھ میں ایک دوسرے کے کام آتے ہیں ۔ لیکن بچوں کو اتنا شعور نہیں یوتا تو وہ بڑے ہونے سے قبل اپنا سارا بچپن ایک دوسرے کے ساتھ لڑنے میں ہی گزار دیتے ہیں۔
دیکھا جائے تو شاید ہی کوئی گھر ایسا ہوگا ،جہاں کم عمر بہن بھائیوں کی آپس میں لڑائی نہ ہوتی ہو ۔ کبھی آپ نے غور کیا ہے ،آخر کیوں؟
ماہرین کے مطابق ،بچے کی اپنے والدین کی محبت حاصل کرنے کی جنگ کا سب سے بڑا سبب بہن بھائی کی دشمنی ہے ۔بعض کا تو یہ بھی دعوی ہے کہ بچے اپنے والدین کی محبت اور توجہ چاہتے ہیں ۔
بہن بھائیوں کے درمیان چپقلش اس وقت بھی جنم لیتی ہے ،جب دوسرے بچے کی پیدائش متوقع ہو ۔اس کے علاوہ کئی دوسرے عناصر کا بھی حصہ ہوتا ہے ان میں سے چند یہ ہیں ۔
رہنے کےلیے نئی جگہ منتقل ہونا ،یا نئے بچے کی پیدائش ،طلاق، بچے اور والدین دونوں کا اس موقع پردباؤ میں ہونا ، اور کئی بچے اس موقع پر اپنی مایوسی ،خوف اور غصہ پراپنے نزدیکی رشتے کو ٹارگٹ کرتے ہیں اور وہ عموما بہن یابھائی ہی ہوتے ہیں ۔
بعض دفعہ بہن بھائیوں کی دشمنی کی وجہ ان کا بور ہونا ہوتا ہے ، اور اس بوریت کو دور کرنے کے لیے وہ لڑائی میں اکسائٹمنت ڈھونڈتےہیں ۔آپ نے اکثر نوٹس کیا ہوگا کہ ایک بچے کوجھگڑا شروع کرنے کے لیے دوسرے کو گھوڑنے یا چھونے کی دیر ہوتی ہےاور یہ سب بوریت دور کرنے کا ایک رویہ ہوتا ہے ۔
ہر بچہ انفرادیت چاہتا ہے ۔ اور مجمعے میں اپنی پہچان چاہتا ہے ۔خواہ سامنے اس کے بہن بھائی ہی کیوں نہ ہوں ۔ ہوسکتا ہے یہ ان کی اس سوچ کی عکاسی کرتی ہو کہ اسے زیادہ اہمیت دی جائے ۔ کون زیادہ کھاتا ہے ، کون تیز بھاگتا ہے اور کون لمبی عمارت تعمیر کر سکتا ہے ۔ یہ سب انفرادی پہچان حاصل کرنے کے ذریعے ہیں ۔ دراصل بچہ اپنی ستائش چاہتا ہے کہ وہ سب سے منفرد ہے ۔
آپ کے بچے کو ہوسکتا ہے کسی بیماری سے صحتیاب ہونے کے بعد خصو صی توجہ اور وقت کی طلب ہو ۔یہ دیگر بچوں کے مقابلہ میں اسپیشل ٹریٹمنٹ اورمسابقت کی رہنمائی کرتی ہے ۔
کوئی بھی انسان پرفیکٹ نہیں ہوتا ہے ۔غیرمتفق ہونا وقتا فوقتا جنم لیتا رہتا ہےاور یہ قابل قبول بھی ہوتا ہے ۔ہہر حال بچوں کو سکھاتے رہنا چاہیے کہ وہ بجائے لڑائی کے بات چیت کے ذریعے معاملے کو سلجھانے کی کوشش کرے ۔
بچوں پر کسی طرح کالیبل نہییں لگائیں ، یہ بچے کوسب سے زیادہ جھنجھلا دیتا ہے ۔مثلا ایک بچے کو یہ کہناکہ تم چھوٹے ہو اور دوسرے کو اسمارٹ کہاجائے تو یہ رویہ اندر ہی اندر دشمنی کی بنیاد ڈالے گا ِ،جو ہو سکتا ہے مستقبل میں دشمنی میں بدل جائے ۔
ہر والدین کی یہ ڈیوٹی ہوتی ہے کہ وہ ہر بچہ کوانفرادی توجہ اور وقت دے ،یہ ظاہر کرنے کے لئے کہ آپ کو ان کا بہت خیال اور پرواہ ہے ۔اگر ہر بچے کو اپنی قدروقیمت کا اندازہ ہوگا تو انہیں دلی اطمینان رہے گا اوروہ آپس میں کم سے کم لڑیں گے۔