افغانستان میں ٹی ٹی پی کی محفوظ پناہ گاہوں پر پاکستانی حملوں کے حوالے سے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ کوئی ملک برداشت نہیں کرسکتا کہ کسی اور ملک کی سرحد کے اندر سے اس پر حملہ ہو۔
آج نیوز کے پرگورام ”روبرو“ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ’جب بھی ایسا معاملہ ہوتو آپ کا حق بنا جاتا ہے آپ اس کے خلاف کارروائی کریں‘، اس کو بین الاقوامی اصول سمجھا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری افغان حکومت سے ’انگیجمنٹ‘ زیادہ ہونی چاہئے، ان سے تعلقات بہتر ہونے چاہئیں، ہمیں ان کو سمجھانے کی ضرورت ہے کہ یہ قابل قبول نہیں کہ آپ کے ملک کے اندر سے ہم پر حملہ ہو۔
شاہد خاقان عباسی نے پاکستانی افغانستان کی حدود میں کارروائی کو ’درست فیصلہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہر خودمختار ملک یہ کارروائی کرتا ہے، ’لیکن اب اس معاملے کو نمٹانے کی ضرورت ہے‘، اس کا سفارتی اینگل زیادہ مضبوط ہونا چاہئے۔
خواجہ آصف کے اس بیان پر کہ ’پی ٹی آئی ٹی ٹی پی کو اپنی فرنٹ ڈیفنس لائن کے طور پر استعمال کر رہی ہے‘، شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ’اگر ان کے پاس کوئی انفامیشن ہے تو انہیں یہ پبلک کرنی چاہئے، یہ بہت تشیوشناک بات ہے، اگر ایک سیاسی جماعت وطن دشمن عناصر کو استعمال کر رہی ہے تو یہ صرف بات تک بات محدود نہیں ہونی چاہئے اس پر کارروائی ہونی چاہے‘، لیکن بغیر ثبوت کسی سیاسی جماعت پر الزام لگانا مناسب نہیں۔
’میاں صاحب خاموش کیوں ہیں؟‘ اس سوال کے جواب میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ’اس سوال کا جواب تو وہی دے سکتے ہیں‘، انہوں نے بہتر یہی سمجھا ہوگا کہ چونکہ میں ایکٹیو نہیں ہوں خود کو سیاست سے دور کرلیتا ہوں، لیکن جو فیصلے ہو رہے ہیں وہی کر رہے ہوں گے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ آپ کب تک ایک نئی سیاسی جماعت بنا رہے ہیں؟ تو شاہد خاقان عباسی نے جواب دیا کہ ملک میں ایک، دو یا تین نئی سیاسی جماعتوں کی ضرورت ہے، موجودہ سیاسی جماعتیں ملک کے مسائل حل کرنے میں ناکام رہی ہیں، نہ ان میں کوئی سوچ نظر آتی ہے کہ ملک کے مسائل حل کرسکیں، یہاں پر کرسیوں کی سیاست ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ میں نے سیاست نہیں چھوڑی الیکشن چھوڑا ہے، میں سیاسی جماعت بناؤں یا نہ بناؤں سیاسی جماعت نے بننا ہے، میں اس کا حصہ ضرور بننا چاہوں گا۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ ’سیاسی جماعت بن رہی ہے؟‘ تو انہوں نے جواب دیا ’جی جی بالکل بن رہی ہے‘۔ جب جماعت کا نام پوچھا گیا تو شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ’نام جو بھی ”وہ“ رکھیں گے‘۔
انہوں نے تصدیق کی کہ اس جماعت میں مصطفیٰ نواز کھوکھر، مفتاح اسماعیل سمیت کئی دیگر لوگ بھی شامل ہوں گے، اگلے دو تین مہینوں مئی جون تک نئی سیاسی جماعت آجائے گی۔