برطانوی شاہی خاندان کی بہو اور پرنسس آف ویلز کی پراسرار خاموشی پر جہاں سب ان کے منظر عام پر آنے کے منتظر ہیں، وہیں اب ایکس پر صارفین کی جانب اُن کے قتل سے متعلق بھی دعویٰ کیا جا رہا ہے۔
رواں سال کے مہینے جنوری میں کیٹ مڈلٹن کی جانب سے ایبڈامینل سرجری کرائی گئی تھی، جس کے بعد سے اب تک وہ منظر عام سے غائب ہیں۔
تاہم اب وہ متعدد سازشی نظریات کی نظر ہو رہی ہیں، 1 اعشاریہ 6 ملین فالوورز والے صارف میٹ والاس کی جانب سے دعویٰ کیا جا رہا ہے، کہ ’خبر گردش کر رہی ہے کہ کیٹ مڈلٹن کو شاہی خاندان نے قتل کر دیا ہے‘۔ شاہی خاندان شاہی بہو کی ان ایڈیٹ تصویر جاری کرنے میں ناکام رہا ہے۔
صارف میٹ والاس کا مزید کہنا تھا کہ شاہی خاندان اس صورتحال سے بھاگ رہا ہے، اس طرف اشارہ کر رہا ہے کہ کیٹ مڈلٹن کو منظر عام پر آنے میں بہت وقت لگے گا۔
صارف نے کہا کہ اب تک کیٹ کی جانب سے کوئی پیغام عوام کو نہیں دیا گیا ہے، حتٰی کہ لکھا ہوا بھی نہیں۔ واضح رہے کیٹ سے متعلق افسوسناک خبریں گردش کر رہی ہیں، عوام اس حوالے سے پریشان ہیں۔
صارف نے مزید لکھا کہ کنگ چارلز کے قریبی رشتہ دار تھوماس کنگسٹن نے مبینہ طور پر خودکشی کر لی تھی، ان کی آخری رسومات میں بھی کیٹ مڈلٹن نظر نہیں آئیں۔
صارف نے اپنے دعوے میں مزید بتایا کہ شہزادے ولیم آخری رسومات میں موجود تھے، تاہم کیٹ مڈلٹن غائب رہیں۔
جبکہ صارف نے یہ دعویٰ بھی کر دیا کہ کیٹ مڈلٹن کی منظر عام سے غائب ہونے سے قبل آخری تصویر میں وہ شہزادے ولیم کے ساتھ کار میں موجود تھیں۔
میٹ نے اپنے ایک اور پوسٹ میں اس طرف بھی اشارہ کیا ہے کہ تھیوریز اس طرف بھی اشارہ کر رہی ہیں کہ کیٹ اس وقت مینٹل ہیلتھ کے ادارے میں زیر علاج ہیں۔
ایکس صارفین کی جانب سے اس حوالے سے مختلف تھیوریز پیش کی جا رہی ہیں، ایک صارف نے لکھا کہ شہزادی نے سینٹ پیٹرک کے دن کی تقریبات، مانز بیرکز پیریڈ میں شرکت نہیں ہے، حالانکہ 2016 سے وہ ہر سال ایونٹ میں شرکت یقینی بناتی آئی تھیں، تاہم اس سال نہیں نظر آئیں۔
دوسری جانب ایک اور سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ کیٹ مڈلٹن کے وکیل کا ماننا ہے کہ شاہی بہو انتقال کر گئی ہیں، صارف کے مطابق وکیل نے مزید بتایا کہ اگر انہیں منظر عام پر نہیں لایا گیا، تو انہیں (وکیل کو) رپورٹ کرنے پرمجبور کیا جائے گا۔
ڈیانا والاس نامی صارف نے ایک دعویٰ کیا کہ میں نے ثبوت حاصل کر لیے ہیں، کہ کیٹ کو قتل کیا گیا ہے، بالکل اسی طرح جس طرح ڈیانا کو قتل کیا تھا۔
جس پر پوسٹ کے نیچے ہی کمیونٹی نوٹس آ گیا، فیکٹ چیک کے طور پر موجود اس نوٹ پر واضح لکھا تھا کہ کیٹ کی سرجری ہوئی تھی، کسی کو معلوم نہیں ہے وہ کہاں ہے، تاہم انہیں قتل نہیں کیا گیا۔
ایکس کی جانب سے ایک فیچر متعارف کرایا گیا ہے، جسے کمیونٹی نوٹس کہا جاتا ہے۔ اس فیچر کے تحت اگر کوئی پوسٹ جعلی ہے تواس پوسٹ کے نیچے اس کی تفصیل یا فیکٹ چیک نظر آ جاتا ہے۔
تاہم اس سب میں برطانوی میڈیا کو تیار رہنے کی ہدایات دی گئی ہیں، کیونکہ شاہی خاندان کی بہو کسی بھی وقت منظر عام پر آ کر عوام کو پیغام دے سکتی ہیں۔
عالمی میڈیا کی جانب سے بھی ایکس پر گردش کرنے خبروں اور صارفین کے دعوں سے متعلق ردعمل دیا گیا ہے۔ سی بی سی نیوز کے مطابق شاہی خاندان کی خاموشی کے وقت صارفین نے اپنے سازشی نظریات تیار کرنا شروع کر دیے ہیں۔
سی بی سی نیوز کے مطابق افواہوں میں ایک کردار امریکی ٹالک شو ’اسپلنگ دی ٹی‘ اور واشنگٹن پوسٹ کے کارٹون نے ادا کیا ہے۔ امریکی ٹالک شو کے میزبان اسٹیفن کولبرٹ نے شاہی خاندان کا مزاق اڑایا تھا۔
جس میں انہوں نے کہا تھا کہ شہزادے کا ولیم کا اپنی پڑوی روز ہنسبری سے افئیر چل رہا ہے۔ واضح رہے 2019 میں بھی شاہی خاندان کے وکلاء نے افئیر کی خبر کو چھپانے کے لیے برطانوی پبلیکیشن کو قانونی نوٹس بھجوایا تھا۔
جبکہ واشنگٹن پوسٹ نے محل اور شہزادے ولیم کا کارٹون بنایا تھا، جس میں کھڑکی سے کیٹ کا پُتلا دکھایا گیا ہے، جو کہ عوام کو ہاتھ ہلا رہی ہیں۔
دوسری جانب یونی ورسٹی آپ واٹر لوو کے ایسوسی ایٹ پروفیسر کمیونیکیشن آرٹس کہتے ہیں کہ چاہے کوئی چیز ”وائرل“ ہوتی ہے، وہ وقت اور عوامی دلچسپی پر اترتی ہے، اور اس تنازع نے دونوں کی تابوت میں کیلیں ٹھونک دی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ انٹرنیٹ ہمیشہ ہی کوئی نئی اسٹوری کی تلاش میں رہتا ہے، جسے وہ پکڑے اور پھر رن کرے۔
جبکہ مزید بتایا کہ یہ تنازع بھی عوام کی جانب سے سوشل میڈیا پر شروع کیا گیا ہے، جو کہ باآسانی وائرل ہو رہا ہے، کیونکہ صحیح وقت پر پبلک انٹرسٹ کو متاثر کر رہا ہے۔