پشاور کی مقامی عدالت نے عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے سربراہ اسفندیار ولی کی جانب سے دائر ہرجانے کے کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شوکت یوسفزئی کو 15 کروڑ روپے ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دے دیا۔
پشاور کے ایڈیشنل سیشن جج اعجاز الرحمان نے 15 کروڑ روپے کے ہرجانے کے کیس میں اے این پی کے سربراہ اسفندیار ولی کے حق میں فیصلہ سنا دیا۔
عدالت نے شوکت یوسفزئی کو 15 کروڑ روپے ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دے دیا۔
ایڈیشنل سیشن جج اعجاز الرحمان نے فیصلہ میں کہا کہ شوکت یوسفزئی طلبی کے باوجود عدالت میں پیش نہیں ہوئے، شوکت یوسفزئی کی عدم پیشی پر یکطرفہ کارروائی کی گئی۔
یاد رہے کہ شوکت یوسفزئی نے اسفندیار ولی پر 25 ملین ڈالر میں پختونوں کا سودا کرنے کا الزام لگایا تھا، جس پر اسفند یار ولی نے دسمبر 2019 میں شوکت یوسفزئی کے خلاف ہرجانہ کیس کیا تھا جبکہ نوٹس میں مختلف اخبارات کی خبروں کا حوالہ دیا گیا تھا۔
نوٹس کے متن میں کہا گیا تھا کہ اسفند یار ولی خان، عبدالولی خان کے صاحبزادے اور عبدالغفار خان (باچاخان) کے پوتے سابق پارلیمنٹرین ہیں۔ مذکورہ الفاظ سے اسفند یار ولی خان کی ساکھ کو نقصان پہنچایا گیا ہے۔
لیگل نوٹس میں صوبائی وزیر اطلاعات سے 14 دنوں میں معذرت کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا بصورت دیگر 15 کروڑ ہرجانہ ادا کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔