یورپی یونین نے مصر کے لیے کم و بیش 7.4 ارب یورو (8 ارب 10 کروڑ ڈالر) کے امدادی پیکیج کا اعلان کیا ہے۔ یہ رقم تین سال کے دوران دی جائے گی۔
یورپی یونین کی طرف سے مصر کے لیے اس خصوصی امدادی پیکیج کا بنیادی مقصد مصر کی معیشت کو مضبوط بنانا ہے تاکہ وہاں سے یورپ کے لیے ترکِ وطن کرنے والوں کی تعداد میں کمی آئے۔
چند برسوں کے دوران یورپی یونین اور مصر کے درمیان اسٹریٹجک معاملات بہتر ہوئے ہیں۔ اسٹریٹجک پارٹنر شپ کے ذریعے یورپی یونین نے مصر کی دفاعی صلاحیت معیشت کو مضبوط بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔
فریقین دفاع اور امورِ خارجہ کے علاوہ توانائی سمیت معیشت کے متعدد شعبوں میں اشتراکِ عمل بڑھا رہے ہیں۔
یورپی یونین کے 6 قائدین نے مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں اس ڈیل پر دستخط کیے۔ اس ڈیل سے صرف مصر مستفید نہیں ہوگا بلکہ خطے کے دیگر ممالک میںٰ بھی معاشی استحکام کی راہ ہموار ہوگی۔
اس پیکیج میں 5 ارب یورو آسان شرائط کے تحت دیے جانے والے قرضوں کی شکل میں ہوں گے۔ اس رقم سے معاشی اصلاحات میں مدد ملے گی۔ ایک ارب 80 کروڑ یورو نجی شعبے کی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے ہوں گے۔ 66 کروڑ یورو گرانٹ کی شکل میں ہوں گے۔ ان میں سے 20 کروڑ یورو ترکِ وطن کے نظم و نسق پر خرچ ہوں گے۔
یہ ڈیل یورپی پارلیمنٹ کی طرف سے برسلز پر افریقی آمروں کی مدد کرنے کے الزام کے بعد ہوئی ہے۔ یورپی یونین نے گزشتہ سال تیونس سے بھی ایسی ہی ڈیل کی تھی۔
یورپی یونین کے 6 ملکوں کے قائدین اتوار کو مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں جمع ہوئے۔ اطالوی وزیر اعطم جیورجیا میلونی کا کہنا ہے کہ یورپی یونین اور مصر کے حکام کے دوران کئی ماہ تک بات چیت کے کئی ادوار ہوئے تب یہ نئی ڈیل ممکن ہو پائی۔
یورپی یونین کے وفد کی قیادت یورپی کمیشن کی صدر اُرسُلا وان ڈیر لیئن نے کی۔ ان کا کہنا ہے کہ مصر کو محلِ وقوع کے لحاظ سے بہت مشکل صورتِ حال کا سامنا ہے اور علاقائی امن و استحکام میں اُس کا کردار کلیدی نوعیت کا ہے۔