اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ عالمی برادری کی طرف سے جنگ بندی کے مطالبے کے باوجود رفح میں فوجی آپریشن ہوگا۔
رفح جنوبی غزہ کا وہ علاقہ ہے جو مصر کی سرحد سے ملحق ہے اور اس بارڈر کراسنگ سے غزہ کے لوگ کام کے سلسلے میں باہر جاتے ہیں۔
اسرائیلی کابینہ نے رفح پر حملوں کی منظوری دے دی ہے۔ اضافی جنگی بجٹ کی منظوری ابھی تک نہیں دی گئی ہے تاہم اسرائیلی وزیر اعظم کے لیے رفح آپریشن کی منظوری بھی حوصلہ افزا ہے۔
جرمن چانسلر اولاف شولز کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بینامین نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل 15 لاکھ فلسطینیوں کو رفح میں مقفل نہیں رہنے دے گا۔
اسرائیل کو اس کے متعدد حلیفوں اور اتحادیوں نے خبردار کیا ہے کہ وہ رفح میں فوجی آپریشن سے باز رہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم نے امریکی سینیٹ کے قائدِ ایوان اور ملک کے سرکردہ یہودی سیاست دان چک شُومر کی تنقید کو بے جا قرار دیا ہے۔
دو دن قبل ایک انٹرویو میں چک شُومر نے کہا تھا کہ بنیامین نیتن یاہو امن کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔ انہوں نے اسرائیل میں نئے انتخابات کا مطالبہ بھی کیا تھا۔
دوسری طرف غزہ کے مختلف علاقوں پر اسرائیلی فوج کے حملے جاری ہیں۔ غزہ میں خوراک کا بحران انتہائی درجے کو پہنچ چکا ہے۔
بیشتر فلسطینی امداد کے حصول کے لیے جمع ہونے سے بھی ڈر رہے ہیں کیونکہ اسرائیلی فوج نے کئی بار اُن لوگوں کو نشانہ بنایا ہے جو امداد کے حصول کے لیے جمع ہوتے ہیں۔