**وزیراعلیٰ پنجاب مریم نے سنٹرل جیل کوٹ لکھت کا دورہ کیا اور قیدی خواتین کے ساتھ افطاری کی اور صوبے بھر میں قیدیوں کیلیے 3 ماہ سزا کی معافی اور155 قیدیوں کی رہائی کا اعلان کیا ہے۔ **
اپنے دورے کے دوران مریم نواز مہمانوں کے ساتھ بیٹھنے کی بجائے قیدی خواتین کے ساتھ بیٹھ گئیں۔
وزیراعلیٰ قیدی خواتین کو خود سموسے، پکوڑے، پھل اور کھانا پیش کرتی رہیں۔
مریم نواز نے سنٹرل جیل کے لان میں پودا لگایا اور مزید درخت لگانے کی ہدایت بھی کی۔
انہوں نے اس سیل کا دورہ بھی کیا جہاں ان کے والد نواز شریف قید کے دوران رہے۔
مریم نواز جیل میں گزارے وقت کی یادیں تازہ کرتے ہوئے جذباتی ہوگئیں۔
انہوں نے جیل کے کچن کا دورہ کیا، قیدیوں کیلئے تیار کھانے کا جائزہ لیا اور معیار چیک کیا۔
وزیراعلی پنجاب کی ہدایت پر قیدیوں کے لئے اسپیشل افطار مینیو تیار کیا گیا۔
انہوں نے قیدیوں سے بات چیت کی اور مسائل اورضروریات کے بارے میں دریافت کیا۔
مریم نواز نے قیدی خاتون کے ساتھ موجود ننھی بچی کا ہاتھ پکڑ لیا اور اسے کھانے کے بارے پوچھا۔
وزیراعلی نے جیل میں اپنی قید کے دوران ڈیوٹی پر متعین جیل سٹاف سے ملاقات بھی کی۔
مریم نوازشریف نے سینٹرل جیل کوٹ لکھپت میں افطار ڈنر کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قیدیوں کی مشکلات کا اندازہ ہے،ان کے مسائل اور کھانے پینے کے نظام میں بہتری لائیں گے۔
صوبے بھر کے قیدیوں کی سزا میں 3 ماہ کی معافی کا اعلان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مخیر حضرات کے اشتراک سے 15کروڑ روپے دیت ادائیگی کے بعد155قیدیوں کو بھی رہا کیا جارہا ہے۔مریم نواز نے کہا کہ پورے پنجاب کی جیلوں میں ویڈیوکال کی سہولت بہت جلد فراہم کر دی جائے گی۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے سینٹرل جیل میں قیدی کی حیثیت سے گزرے وقت کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ آج سنٹرل جیل آتے ہوئے خود قید میں گزارا ہوا وقت یاد کررہی تھی، سزائے موت کی چکی میں بند تھی اور کڑے وقت کا سامنا کیا، میرے والد بھی اسی جیل میں بند تھے مگر ملاقات کی اجازت نہیں تھی، ہفتے میں ایک بار ملنے دیاجاتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ایک بار قید میں والد کا ہاتھ سے لکھا ہوا خط ملا،انہوں نے بتایا کہ یہاں سے گرفتار کر کے نیب لے جارہے ہیں، جیل میں مجھے کسی نے بتایا کہ آپ کے والد کی طبیعت خراب ہے اوراسپتال لے کر جارہے ہیں، وہ آزمائش کا وقت تھا، میں سوال کرتی تھی کہ میں نے ایسا کیا کیا جو میں جیل میں ہوں اور پھر جائے نماز پر بیٹھ جاتی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اپیل کے انتظار میں تھی کہ پتا چلا جج 3 ہفتے کی چھٹی پر چلا گیا ہے، اڈیالہ جیل میں کینسر کی مریضہ والدہ سے بات نہیں ہوسکتی تھی، گھڑی پر دیکھ دیکھ کر بچوں سےبات کیا کرتی تھیں، 15سالہ چھوٹی بیٹی کی بہت فکر تھی اس نے بھی مشکل وقت گزارا۔
مریم نواز نے مزید بتایا کہ والدکو عدالت میں کسی نے والدہ کی طبیعت خراب ہونے کا بتایا مگر ان کے کہنے کے باوجود کسی نے بات تک نہ کرائی، جیل کے مشکل وقت کوصبر وشکر کر کے اچھی طرح گزارا۔
انہوں نے کہا کہ جیل میں 24گھنٹے بندے کو سوچنے اور غور وفکر کرنے کا وقت ملتا ہے، کچھ لوگ اپنی غلطی او رکچھ حالات کی وجہ سے جیل پہنچ جاتے ہیں، نظام عدل میں کمزوریوں کی وجہ سے بے گناہوں کو بھی جیل کاٹنا پڑتی ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ جیل کے نظا م میں بہتری او ر قیدیوں کے لیے ممکنہ آسانیاں ضرور لائیں گے، آج آپ کے لیے ویڈیو کال کی سہولت کاآغاز کردیا گیا ہے، نوجوان قیدی کو ویڈیوکال پر بچی اور بیوی سے بات کرتے دیکھ کر اطمینان ہوا، ویڈیوکال پر اہل خانہ سے بات کر کے قیدی کو خوشی کے لمحات میسر ہوتے ہیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ اہل خانہ سے قیدیوں کی ملاقات کے لیے باعزت اور باوقار طریقہ کار ہونا چاہیے، جیل میں اصلاحات لانا چاہتے ہیں تاکہ ہر قیدی کو معاشرے کا مفید شہری بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ قیدیوں کو جیلوں میں ہنر سکھا کر اپنے پاؤں پر کھڑا کریں گے، سینٹرل جیل کے اسپتال میں 4ڈاکٹر ڈیوٹی کریں گے اورآپریشن تھیٹر بھی موجود ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے مزید کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ دیت کی ادائیگی کا عمل مکمل ہونے کے بعد قیدی روز ے اور عید گھر گزار سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ دعا ہے کہ نظام عدل میں بہتری آئے تاکہ کوئی بے گناہ جیل نہ پہنچے۔
افطار ڈنر کی تقریب میں صوبائی مشیر پرویز رشید،صوبائی وزیر اطلاعات و ثقافت عظمیٰ زاہد بخاری،چیف سیکرٹری، سیکرٹری داخلہ، اسپیشل سیکرٹری داخلہ، آئی جی جیل خانہ فاروق نذیر اوردیگر متعلقہ حکام بھی موجود تھ