لکی مروت سے تعلق رکھنے والے اس نوجوان نے ایک ہتھوڑی مائیکرو فون کے طور پر منہ کے سامنے رکھی، سیدھا کیمرے کی طرف دیکھا اور ایک خیالی کرکٹ میچ کے بارے میں جو پرجوش کمنٹری شروع کی تو لہجہ جانا پہچانا لگا۔
ایسا لگا جیسے نیوزی لینڈ کے مشہور کرکٹ کمنٹیٹر اور سابق کرکٹر ڈینی موریسن بذات خود کمنٹری کر رہے ہوں، لیکن اس آواز کے پیچھے ایک 21 سالہ پاکستانی نوجوان تھا جو سوشل میڈیا پر اپنی کمنٹری کی ویڈیوز وائرل ہونے کے بعد راتوں رات اسٹار بن گیا تھا۔
وقار بیٹنی کا تعلق پاکستان کے شمال مغربی صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع لکی مروت کی ایک غریب اور غیر مستحکم بستی سے ہے، لیکن وہ دو دہائیوں قبل پانچ بہنوں اور چار بھائیوں سمیت اپنے خاندان کے ساتھ صوبائی دارالحکومت پشاور منتقل ہو گئے تھے، جہاں وہ اس وقت ایک ساتھ دو نوکریاں کرتے ہوئے زولوجی (حیوانیات) کی ڈگری حاصل کر رہے ہیں۔
وقار بیٹنی نے عرب نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی پہلی ویڈیو کلپ کی کامیابی نے انہیں ٹک ٹاک اور انسٹاگرام پر اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس قائم کرنے کی ترغیب دی۔
انہوں نے کہا کہ میں نے وہاں پر ویڈیوز پوسٹ کرنا شروع کیں اور وہ وائرل ہونے لگے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’جب میں بات کرتا ہوں تو میں کہتا ہوں کہ میرا نام ”ڈینی موریسن لائٹ“ ہے، اس لیے میں ان کا لائٹ ورژن ہوں کیونکہ مجھے ان کی کمنٹری پسند ہے اور میرا لہجہ ان کے جیسا ہی ہے۔‘
وقار کا کہنا تھا کہ انہیں بہت سے لوگوں نے بتایا کہ ان کا انداز موریسن کی طرح لگتا ہے، وہ کمنٹری میں میرے آئیڈیل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب وہ اسکول جانے والے بچے تھے، انہیں تب سے انگریزی بولنا اور اسے بہتر بنانا اچھا لگتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ میں ہر روز اپنی انگریزی بولنے کی مہارت کو بہتر بنانے کی کوشش کرتا ہوں۔ اسکول میں، میں اپنے اساتذہ اور دوستوں کے ساتھ تصادفی طور پر انگریزی میں بات کرتا تھا اور عوام میں اور سوشل میڈیا پر اسے بولنے کا اعتماد حاصل کرتا تھا۔
وقار بیٹنی نے کہا کہ وہ بچپن سے ہی کرکٹ کو جنونی طور پر دیکھتے تھے اور ٹیلی ویژن کی کمنٹری تیز آواز میں سنتے تھے، جس نے انہیں کمنٹیٹرز کی نقل کرنے اور مقامی کرکٹ گراؤنڈز میں کمنٹری کرنے کی ترغیب دی۔
موریسن برسوں سے ان کے پسندیدہ رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ ڈینی موریسن میری تحریک ہیں اور مجھے کمنٹری میں ان کی جارحیت پسند ہے جس کے لیے مختلف کرکٹ لیگز میں دنیا بھر میں ان کی تعریف کی جاتی ہے۔
اپنے بہت سے دوستوں کی طرح، وقار بیٹنی بھی پشاور زلمی کے مداح ہیں۔
وہ زلمی کے کپتان بابر اعظم کے بھی بہت بڑے مداح ہیں، جو جاری پی ایس ایل ٹورنامنٹ میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے اور پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق آل فارمیٹ کپتان ہیں۔
وقار بیٹنی کو ان کی کمنٹری کے لیے بڑے پیمانے پر پذیرائی ملی ہے اور حال ہی میں انہیں ضلعی سطح کے ٹورنامنٹس میں اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے کے لیے مدعو کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ میں بین الاقوامی کرکٹ کمنٹری باکس اور پی ایس ایل جیسے قومی سطح کے کھیلوں کا حصہ بننے کا منتظر ہوں۔
لیکن فین فالونگ ان کی زندگی کے چیلنجز کو آسان نہیں بنا سکی۔
انہیں اب بھی اپنے خاندان کی کفالت کے لیے کام کرنا ہے، ان کی پشاور میں رنگ روڈ کے ساتھ ایک چھوٹی سی دکان ہے۔
زولوجی کا یہ طالب علم مقامی نجی کالج میں ہفتے میں تین دن کلاسوں میں شرکت کرتا ہے اور بقیہ وقت دو ملازمتوں میں گزارتا ہے۔
وقار بیٹنی نے بتایا کہ، ’میں کوارٹز پتھر کی فیکٹری میں کام کرتا ہوں جو چین کو برآمد کیے جاتے ہیں، دن کے وقت، میں وہاں کام کرتا ہوں اور رات کی شفٹ میں، میں سیکورٹی گارڈ کے طور پر کام کرتا ہوں۔ یہ میری زندگی ہے‘۔