اسپیشل جج سینٹرل اسلام آباد نے صحافی اور وی لاگر اسد طور کی ضمانت بعد از گرفتاری منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم جاری کیا جس کے بعد انہیں جیل سے رہا کردیا گیا۔
جج سینٹرل ہمایوں دلاور نے اسد طور کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت کی۔
اسد طور کی جنب سے ان کے وکلاء ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ عدالت میں پیش ہوئے جبکہ کیس کے تفتیشی افسر ریکارڈ سمیت عدالت میں پیش ہوئے۔ ایف آئی اے کے اسپیشل پراسیکیوٹر سید اشفاق حسین شاہ بھی عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔
اسد طورکے وکیل نے سپریم کورٹ کی آبزرویشن عدالت میں جمع کروائی جس پر عدالت نے تفتیشی افسر اور ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر سے پوچھا یہ آبزرویشن درست ہے؟ ایف آئی اے کے اسپیشل پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ جی یہ آبزرویشن درست ہے۔
عدالت نے اسد طور کی ضمانت بعد از گرفتاری منظور کرتے ہوئے انہیں 5 ہزار کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔
ایف آئی اے پراسیکیوٹر کی جانب سے اسد طور کی درخواست ضمانت پر مخالفت نہیں کی گئی جبکہ عدالت نے اسد طور کو رہا کرنے کا حکم بھی جاری کیا۔
دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ نے اسد طور کی ایف آئی اے نوٹسز کے خلاف درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے اسد طور کو جاری نوٹسز کو خلاف قانون قرار دے دیا۔
عدالت نے اپنے تحریری فیصلے میں لکھا کہ نوٹسز خلاف قانون جاری ہوئے پھر ایف آئی آر درج ہو گئی، ایف آئی آر درج ہونے کے بعد متعلقہ فورم سے رجوع کیا جاسکتا ہے، ازخود نوٹس کا اختیار نہیں اس لیے اسد طور کو رہا کرنے کا حکم نہیں دے سکتے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ صرف نوٹسز کو چیلنج کیا گیا تھا اس لیے درخواست آبزرویشنز کے ساتھ نمٹا رہے ہیں۔