برطانوی وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ بہت سے بیرونی طلبہ تعلیمی ویزا محض اس لیے لیتے ہیں کہ ورک پرمٹ لے سکیں۔ جیمز کلیورلی نے اس سلسلے میں ویزا پالیسی پر نظرِثانی کی کال دی ہے۔
روزنامہ گارجین کی رپورٹ کے مطابق برطانوی وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ بہت سے غیر ملکی طلبہ گریجویٹ روٹ ویزا صرف اس لیے حاصل کرتے ہیں کہ ورک ویزا کی منزل تک زیادہ آسانی سے پہنچ سکیں۔
مائگریشن ایڈوائزری کمیٹی کے نام ایک خط میں جیمز کلیورلی نے لکھا ہے کہ ہم اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ تعلیمی ویزوں کا غلط فائدہ نہ اٹھایا جائے۔ ہم اس بات کا جائزہ لیں گے کہ تعلیمی ویزا تعلیم ہی کے لیے لیا جارہا ہے، امیگریشن کے لیے نہیں۔
برطانیہ غیر ملکیوں کو کسی مقامی آجر کی طرف سے پیشکش نہ کیے جانے کی صورت میں بھی رہنے کی اجازت دیتا ہے۔ برطانیہ میں دو سال قیام کے لیے ان کے پاس گریجویٹ ویزا البتہ ہونا چاہیے۔
برطانوی وزیر داخلہ نے خبردار کیا کہ اگر تعلیمی ویزوں کے غلط استعمال کے شواہد ملے تو ملک کی اعلیٰ جامعات کی ساکھ کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
مائگریشن ایکشن کمیٹی کی سالانہ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے جیمز کلیورلی نے کہا کہ بیشتر غیر ملکی طلبہ سستی جامعات میں انرولمنٹ کروا رہے ہیں۔ 2021 اور 2022 کے دوران ایسے طلبہ کی تعداد میں 32 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ بیرونی طلبہ تعلیمی ویزوں کے ذریعے ملک میں طویل قیام یقینی بناکر معاشی سرگرمیوں میں حصہ لینے کے فراق میں ہیں۔