بھارتی پارلیمنٹ کے رکن اسدالدین اویسی نے شہریت کے متنازع قانون کے نفاذ کے حوالے سے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ حیدر آباد دکن سے تعلق رکھنے والے آل انڈیا مجلسِ اتحادالمسلمین کے اسدالدین اویسی کا کہنا ہے کہ مودی سرکاری بھارتی معاشرے میں تباہ کن نوعیت کی معاشرتی تقسیم لانا چاہتی ہے۔
مودی سرکار نے بظاہر ووٹ بینک کو مضبوط بنانے کے لیے ایک خصوصی قانون متعارف کرایا ہے جس کا بنیادی مقصد چند سرحدی ریاستوں میں آباد ایسے مسلمانوں کو نشانہ بنانا ہے جن کے پاس اپنی شہریت کے باضابطہ اور روایتی ثبوت موجود نہیں۔
مودی سرکار آسام، تری پورہ، منی پور اور دیگر سرحدی ریاستوں کے مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی تیاریاں کرتی آئی ہے۔ نئے قانون کو سی اے اے کا نام دیا گیا ہے۔ انتہا پسند وزیر اعلیٰ امیت شاہ کا کہنا ہے سی اے اے کسی صورت واپس نہیں لیا جائے گا۔
اس متنازع قانون کے تحت پاکستان، بنگلہ دیش افغانستان میں آباد ہندوٓں، پارسیوں اور دیگر غیر مسلموں کو تو بھارت کی شہریت دی جائے گی تاہم مسلمانوں کو کسی طرح کا بینیفٹ نہیں ملے گا۔ اس کے برعکس بھارتی ریاستوں میں آباد مسلمانوں کو بھارت کا باضابطہ شہری تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے نکال باہر کرنے کی بات کی جارہی ہے۔
سی اے اے کے حوالے سے پہلے بھی تنازع سر اٹھاتا رہا ہے۔ مسلمانوں نے پہلے بھی اس معاملے کو پارلیمنٹ میں اٹھایا تھا اور عدلیہ سے بھی رجوع کیا تھا۔ اس حوالے سے مودی سرکار نے غیر لچک دار رویہ اپنایا ہوا ہے۔