حماس نے تین مراحل میں جنگ بندی کی تجویز پیش کردی ہے جبکہ غزہ کے باشندوں پر اسرائیل کی بمباری جاری ہے۔ دوسری طرف امدادی سامان لے کر قبرص سے ایک امدادی جہاز غزہ پہنچ گیا۔
حماس کی قیادت نے جنگ بندی کی جو تجویز پیش کی ہے اس کے تحت جنگ بندی کا ہر مرحلہ 42 دن کا ہوگا۔
پہلے مرحلے میں امداد کی فراہمی اور بے گھر نقل مکانی کرنے والے فلسطینیوں کی اپنے گھروں کو واپسی پر زور دیا گیا ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ لڑائی سے بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کی واپسی کے لیےاسرائیلی فوج کو پیچھے ہٹنا ہوگا۔
دوسرے مرحلے میں ایک اسرائیلی خاتون فوجی کی رہائی کے لیے پچاس فلسطینیوں کو رہا کرنا ہوگا۔ ساتھ ہی ساتھ خواتین فوجیوں کی رہائی سےقبل مستقل جنگ بندی کرنا ہوگی۔
تیسرے مرحلے میں غزہ میں تعمیر نو کا آغاز ہوگا اور اسرائیل کو غزہ کا محاصرہ ختم کرنا ہوگا۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے جنگ بندی کے لیے حماس کی تجویز کو غیر حقیقت پسندانہ قرار دیا ہے۔ اسرائیلی جنگی کابینہ کے اجلاس میں حماس کی تجویز کے ہر پہلو کا جائزہ لیا گیا۔
امریکا کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان نے جنگ بندی سے متعلق حماس کی تجویز کو قابلِ عمل قرار دیا ہے۔ جان کربی نے کہا کہ حماس نے معقول تجاویز پیش کی ہیں تاہم اس کا یہی مطلب ہرگز نہیں کہ جنگ بندی کا معاہدہ فوری طور پر ہوجائے گا۔ جنگ بندی کے ممکنہ معاہدے پر بات چیت کے لیے اسرائیل کا وفد اتوار کو قطر روانہ ہوگا۔
اسرائیلی وزیر اعظم نے رفح میں فوجی آپریشن کی منظوری دے دی۔قبرض سے امداد لانے والے جہازوں سے چھوٹی کشتیوں کے ذریعے سامان غزہ کے ساحل پر منتقل کیا جارہا ہے۔ امداد میں 200 ٹن خوراک شامل ہے۔ فلسطینی میڈیا نے بتایا کہ اسرائیل نے غزہ میں امداد کی ترسیل کی اجازت نہیں دی۔
اسرائیل نے غزہ میں امداد کے متنظر فلسطینیوں کو پھر نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں 21 فلسطینی شہید اور 150 سے زائد زخمی ہوگئے۔ اسرائیل نے ٹینکوں، ہیلی کاپٹرز اور ڈرون سے نہتے لوگوں کو نشانہ بنایا گہا۔
امداد کے منتظر فلسطینیوں پر بمباری کے نتیجے میں شہید ہونے والوں کی تعداد 400 ہوگئی۔ 24 گھنٹے میں اسرائیلی حملوں میں 149 فلسطینی شہید ہوئے ہیں۔