سوشل میڈیا پر ان دنوں دبئی میں ہونے والی بارش اور گرج چمک کے دوران کی صورتحال کی ویڈیو کافی وائرل ہے، جس میں برج خلیفہ پر آسمانی بجلی سے فلسطین کا نقشہ بنتا دکھائی دے رہا ہے۔
تاہم اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دنیا کی بلند ترین عمارت برج خلیفہ پر آسمانی بجلی کچھ اس طرح گری کہ وہ فلسطین کے نقشے سے مشابہت کرتی معلوم ہوئی۔
’لو ان دبئی‘ نامی انسٹاگرام اکاؤنٹ پر یہ ویڈیو اپلوڈ کی گئی تھی، جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ آسمانی بجلی پلک جھپکتے ہی نیچے کی طرف آئی۔
ویڈیو میں بتایا گیا ہے کہ 1946 میں فلسطین کے نقشے کی ترجمانی آسمانی بجلی کی جانب سے کی گئی ہے۔
اگرچہ یہ محض ایک آسمانی بجلی ہے جو کہ مختلف صورتوں میں آسمان پر جلوہ گر ہوتی ہے، کوئی دیکھ کر سہم جاتا ہے، توکوئی اس کی جانب متوجہ بھی ہوتا ہے۔
تاہم فلسطین کے نقشے سے مماثلت رکھتی آسمانی بجلی سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے، اس حوالے سے برج خلیفہ انتظامیہ یا دبئی کے محکمہ موسمیات نے بھی باقاعدہ کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔
واضح رہے آرٹیفیشل انٹیلیجنس اور وی ایف ایکس کی دنیا میں ویڈیوز کو بنانا مشکل نہیں ہے، یہی وجہ ہے کہ اس ویڈیو کے حوالے سے تاحال تصدیق نہیں کی جا سکی ہے۔
دبئی کے فوٹوگرافر ذوہیب انجم کی اس ویڈیو کو اب تک 12 ملین ویوز مل چکے ہیں، جبکہ سوشل میڈیا پر چرچہ کا باعث بنی ہوئی ہے۔
دوسری جانب سوشل میڈیا صارفین بھی اس حوالے سے تبصرہ کرتے اور اپنے خیالات کا اظہار کرتے دکھائی دیے ہیں۔
امین اسلم نامی صارف کا کہنا تھا کہ مجھے محسوس ہو رہا ہے کہ پیغام دیا گیا ہے کہ رمضان کے خاص مہینے میں فلسطینیوں کی مدد کی جائے۔
جبکہ ایک صارف نے اسے وی ایف ایکس کا کمال قرار دیا۔
دوسری جانب چناب ویلی سے تعلق رکھنے والے ایکٹوسٹ منصور احمد کا کہنا تھا کہ اگر یہ آسمانی بجلی برج خلیفہ کو ہلا سکتی ہے، تو یقینا فلسطینیوں کی حالت زار ہمارے لیڈروں کے دلوں کو ہلا سکتی ہے۔
828 میٹر اونچی برج خلیفہ سے متعلق دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ اس عمارت کا اسٹرکچرکچھ اس طرح بنایا گیا ہے کہ یہ آسمانی بجلی کو برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اس عمارت میں ایک ایسا سسٹم نصب ہے، جسے Lightning arrester کا نام دیا گیا ہے، جو کہ آس پاس موجود الیکٹرک اسٹارم کو پہچاننے کی صلاحیت رکھتا ہے، جیسے ہی ڈٹیکٹ کرتا ہے، تو مخالف چارج دیتے ہوئے بجلی کو اپنی جانب متوجہ کرتا ہے۔
3 سال قبل برج خلیفہ کے سینئر ڈائریکٹر بشار قصاب کا کہنا تھا کہ محض 50 ملی سیکنڈز کا وقت درکار ہوتا ہے، اور اگر ہم بجلی کو کیپچر کر لیں، تو اس آسمانی بجلی سے ہمیں ایک سال تک کی بجلی مل سکتی ہے۔