برطانوی حکومت نے انتہا پسندی کی نئی تعریف و توضیح متعین کردی ہے۔ برطانوی حکام نے بتایا ہے کہ انتہا پسندی کی نئی تعریف کی رُو سے چند مخصوص گروپس کے لیے حکومت کی فنڈنگ روک دی جائے گی اور اِن گروپس کے ارکان حکام سے ملاقات بھی نہ کرسکیں گے۔
نئی تعریف کا اطلاق کسی بھی ایسے گروپ پر ہوگا جو تشدد، نفرت اور عدمِ برداشت پر مشتمل نظریات کو فروغ دیتےپائیں گے۔ نئی تعریف کی سے رُو سے کسی گروپ کو مجرم قرار دینا مقصود نہیں۔ دوسری طرف مسلم گروپوں نے نئی تعریف کی رُو سے امتیازی یا ناروا سلوک کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
برطانوی حکومت نے انتہا پسندی کی نئی تعریف متعین کرنے کے ساتھ ساتھ ایسے گروپوں کی شناخت کے لیے کاؤنٹر ایکسٹریمزم سینٹر آف ایکسیلینس بھی قائم کیا ہے۔ جن گروپوں کو انتہا پسند قرار دیا جائے گا انہیں شواہد کے ساتھ نظرِثانی کی اپیل کرنے کا حق بھی دیا جائے گا۔
کمیونٹی کے وزیر مائیکل گوو نے کہا کہ غزہ اسرائیل مناقشے کے تناظر میں ابھرنے والی انتہا پسندی برطانیہ کے لیے حقیقی خطرہ بن کر ابھری ہے۔
شہری آزادیوں کے علم برداروں، کمیونٹی گروپس اور پارلیمنٹ کے ارکان نے انتہا پسندی سے متعلق حکومت کے حالیہ بیانات پر شدید تنقید کی ہے۔
دہشت گردی سے متعلق قانون سازی کے حوالے سے برطانوی حکومت کے خود مختار جائزہ کار جوناتھن ہال نے خبردار کیا ہے کہ انتہا پسندی سے متعلق نئی پالیسی برطانیہ کی شناخت اور ساکھ کے لیے خطرہ بن سکتی ہے کیونکہ یہ جمہوری اصولوں کی حامل نہیں۔
حکومت نے اب تک ایسے گروپس کی فہرست شائع نہیں کی ہے جن پر انتہا پسندی کی نئی تعریف کا اطلاق ہوتا ہے تاہم اس کا کہنا ہے کہ چند اسلامی اور نیو نازی (انتہائی دائیں بازوں کے) گروپوں کی فہرست آنے والے ہفتوں میں شائع کی جائے گی۔
مسلم کاؤنسل آف برٹین کی سربراہ زارہ محمد کہتی ہیں کہ انتہا پسندی کی نئی تعریف مسلم کمیونٹیز کو نشانہ بنانے کا ذریعہ بنیں گی۔
برطانوی حکومت برطانیہ کے سب سے بڑے مسلم گروپ سے روابط کم کردیے ہیں اور کئی محکموں کو بھی کم روابط رکھنے کا پابند کیا ہے۔
رواں ماہ کے اوائل میں برطانوی وزیر اعظم رشی سوناک نے کہا تھا کہ ملک میں کچھ طاقتیں معاشرے کو منتشر کرنا چاہتی ہیں۔ اسرائیل پر حماس کے حملوں کے بعد فلسطینیوں کی حمایت میں ہونے والے مظاہروں کے حوالے سے رشی سوناک نے کہا تھا کہ بہت سے مواقع پر ہماری گلیوں کو ایسے چھوٹے گروپوں نے ہائی جیک کیا ہے جو ہماری اقدار کے حوالے سے معاندانہ رویہ رکھتے ہیں اور جن کی نظر میں ہماری جمہوری روایت کا کچھ احترام نہیں۔