اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق چیئرمین عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کا میکنزم طے کرنے کا حکم دے دیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر نے سابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے جیل میں ملاقاتوں پر پابندی کے آرڈر کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔
سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل اسد وڑائچ اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش ہوئے اور بتایا کہ ملاقاتوں کے لیے کئی 100 درخواستیں آرہی ہیں۔
عدالت میں وکیل شیر افضل مروت نے کہا کہ جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کی عدالت میں یہ طے ہوگیا ہے۔
سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے کہا کہ آرڈر یہ ہوا تھا کہ وکلاء کے علاوہ 6 افراد کو ملنے کی اجازت ہوگی، میرے پاس 7 ہزار قیدی ہیں، عدالت نے یومیہ 6 افراد کو ملنے کی اجازت دی جو ہمارے لیے ممکن نہیں۔
جسٹس ارباب طاہر نے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ روز کسی نئے اعتراض کے ساتھ آ جاتے ہیں، ان آرڈرز کے فیلڈ میں ہوتے ہوئے آپ نے دیکھنا ہے، کیا آپ ان آرڈرز کی خلاف ورزی چاہ رہے ہیں؟
عدالت نے جیل حکام سے استفسار کیا کہ کہ کون سے ایسے لوگ ہیں جن کو کوئی نہیں جانتا؟ شیر افضل مروت، قومی اسمبلی کے ممبران، سینیٹرز، آپ ان کو چیک کریں، عدالتی حکم پر عمل نہیں کریں گے تو کیوں نہ توہین عدالت کی کارروائی ہو؟
سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل اسد وڑائچ نے کہا کہ میں عدالت کے حکم پر بھی عمل کرتا ہوں، یہ محکمہ داخلہ پنجاب کا نوٹیفکیشن بھی ہے۔
عدالت نے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل سے کہا کہ آپ کی شرائط پر طے کیا تھا کہ یہ کب کب ملیں گے، پہلے ہی آپ کے خلاف توہین عدالت کی درخواستیں ہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کا میکنزم طے کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ دونوں فریق بیٹھ کر ایک میکنزم بنائیں اور آج ہی عدالت کو آگاہ کریں۔