رواں مالی سال کے پہلے 6 ماہ کے دوران استعمال شدہ کاروں کی درآمد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ اس کے نتیجے میں مقامی آٹو میکرز کو بڑے خسارے کا سامنا ہے۔
روزنامہ بزنس ریکارڈر کی رپورٹ کے مطابق پاکستان ایسوسی ایشن آف ٹوموٹیو پارٹس اینڈ ایسیسریز مینوفیکچررز کے چیئرمین عبدالرحمٰن اعزاز کہتے ہیں کہ وفاقی بجٹ میں 1800 سی سی تک کی استعمال شدہ کاروں پر ریگیولیٹری ڈیوٹی ہٹادیے جانے کے بعد سے درآمد اضافہ ہوا ہے۔
عبدالرحمٰن اعزاز نے کہا کہ اس اقدام کا مقصد ملک میں آٹو سیکٹر کو نئی زندگی دینا تھا تاہم اس کے نتیجے میں مقامی آٹو انڈسٹری کے لیے مشکلات پیدا ہوئی ہیں۔
استعمال شدہ کاروں کی درآمد سے مقامی طور پر تیار کی جانے والی گاڑیوں کی فروخت میں کمی آئی ہے۔ اس کے نتیجے میں آٹو میکرز کو کم و بیش 36 ارب روپے کے خسارے کا سامنا ہے۔ یہ صورتِ حال انہیں کاروبار بند کرنے کی طرف دھکیل رہی ہے۔
عبدالرحمٰن اعزاز کا کہنا تھا کہ ملک کے آٹو سیکٹر کو مشکلات کا سامنا رہا ہے۔ ایسے میں استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پر سے ریگیولیٹری ڈیوٹی مکمل ختم کرنے سے صرف درآمد کنندگان کو فائدہ پہنچ رہا ہے۔
استعمال شدہ کاروں کی درآمد سے حکومت کو بھی ریونیو کی مد میں نقصان پہنچ رہا ہے۔ پچھلی پالیسی کے تحت حکومت کو استعمال شدہ گاڑی کی قیمت سے قطعِ نظر زرِمبادلہ کی شکل میں ٹیکس ملتا تھا۔