کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد میں کم عمر بہن بھائی لاپتہ کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، بچوں کے شاپنگ مال پہنچے کی فوٹیج منظرعام پرآگئی۔
کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد سے لاپتہ ہونےکے بعد مل جانے والے بہن بھائی کے کیس میں سی سی ٹی فوٹیج سامنے آئی ہے جس میں بچے شاپنگ مال میں موجود ہیں۔
ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایان اورانابیہ شاپنگ مال کےاندرموجود ہیں، دونوں کوشاپنگ مال کےاندر ایک کرسی پربٹھایا گیا۔
دوسری جانب سماجی رہنمافیضان اور رینجرزٹیم پہنچی جن کے ہمراہ بچوں کے والد راشد بھِی موجود تھے۔
بچوں تک پہنچتے ہی والد نےدونوں کوگلے لگا لیا۔ بعد ازاں دونوں بچوں کوایس ایس پی سینٹرل کے دفتر پہنچایا گیا۔
پولیس ٹیم اس حوالے سے تفتیش کررہی ہے کہ بچوں کوشاپنگ مال میں کون چھوڑ کرگیا،اور انہیں چھوڑ کر جانے والوں کے پاس بچوں کی والدہ کانمبرکیسےآیا؟۔
ابتدائی اطلاع کے مطابق بچوں کے پاس والدہ کا نمبر نہیں تھا۔
واضح رہے کہ بچوں کے والد نے 8 سال قبل اہلیہ سے علیحدگی اختیار کرلی تھی، وہ والدہ دبئی میں ملازمت کرتی ہیں اور دونوں بچے نانی کے گھر رہائش پزیر ہیں۔
دوسری جانب بچوں کی والدہ شمائلہ ناز نے نے بچوں کے بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس بچوں سے زبردستی بیان دلوانا چاہتی ہے ، دیکھا جاسکتا ہے کہ میرے بچے کس قدر ڈرے ہوئے ہیں، میرے بچوں کو نانی کے گھر بہت پیار سے رکھا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرے بچوں کو اغواء کیا گیا تھااور تاوان طلب کیا گیا، ان سے زبردستی بیان دلوانا غلط فہمی پیدا کرنا ہے۔
دبئی میں مقیم بچوں کی والدہ نے ویڈیو پیٖغام میں فوری طور پر ان کی ویڈیو بھی ڈیلیٹ کرنے کا مطالبہ کیا۔
واضح رہے کہ بچوں کا کہنا ہے کہ وہ وہ خود گھر سے گئے تھے کیونکہ ان کی خالہ ان سے واش روم اور برتن دھلواتی تھیں اور ان پر تشدد کرتی تھیں۔
بچی انابیہ نے پولیس کو بیان میں کہا کہ ہم اپنی مرضی سے گھر سے نکلے تھے، گھر سے دکان چیز لینے گئے تھے، دکان کے بعد انکل انٹی کے گھر گئے تھے، ماموں کے گھر میں ڈانٹ اور مار پٹتی تھی، ہم سے صفائی کروائی جاتی تھی۔
پولیس ذرائع نے بتایا کہ ابتدائی طور پر ایان کی جانب سے یہ بیان سامنے آیا وہ خود سے گھر سے گئے تھے، پہلے نارتھ کراچی کی فوڈ اسٹریٹ پر موجود تھے اور انہوں نے کافی وقت وہاں گزارا پھر وہ مختلف گلیوں میں ٹہلتے رہے۔ ایک گاڑی والے کو روک کر کہا ہمیں ایدھی سینٹر لے جائیں، گاڑی والے نے کہا آپ ایدھی سینٹر کیوں جانا چاہتے ہو میرے ساتھ گھر چلو، جس انکل کے گھر گئے ان کے 2 بچے تھے، ہم نے انکل آنٹی کے گھر رات گزاری، بعد میں انکل نے حیدری کے قریب مال پر اتارا اور بولا کے والدہ سے رابطہ کرکے بتادوں گا، پھر پولیس والے مال آئے اور ہمیں بیحفاظت ساتھ لائے۔
اس سے قبل سندھ رینجرز کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیاتھا کہ 12 مارچ 2024 کو کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد سے کم عمر بہن بھائی ایان اور انابیہ لاپتہ ہو گئے تھے، بچوں کی والدہ کو اغواء برائے تاوان کی بیرون ملک سے کال موصول ہوئی، جس میں اغوا کاروں کی جانب سے 10 لاکھ روپے تاوان کی ڈیمانڈ کی گئی۔ تاہم رینجرزنےجدید تکنیکی ذرائع استعمال کرتے ہوئے بچوں کا سراغ لگانا شروع کیا تو اغواء کار گرفتاری سے بچنے کے لیے بچوں کو کراچی کے علاقے حیدری میں چھوڑ کر فرار ہوگئے۔
دوسری جانب دوسری جانب ایس ایس پی سینٹرل ذیشان شفیق صدیقی کا کہنا ہے کہ گمشدہ بچے ایان اور انابیہ کو سینٹرل پولیس نے بازیاب کرایا۔ ہولیس نے مقدمہ درج کرکے ٹیکنیکل بنیادوں اور ہیومن انٹیلی جنس بیسڈ کارروائی کی۔ بچوں کو نارتھ ناظم آباد کی حدود سے ہی بازیاب کرایا گیا ہے
پولیس کے مطابق بچوں کو ان کی بڑی خالہ کے گھر منتقل کردیا گیا ہے، ان کی تحویل کا حتمی فیصلہ عدالت کرے گی۔