م برنرز لی نے 35 سال قبل ورلڈ وائڈ ویب (انٹرنیٹ) کو متعارف کرایا تھا۔ یہ ٹٰیکنالوجی عام آدمی کی زندگی کا معیار بلند کرنے اور اسے زیادہ سے زیادہ آسانیاں فراہم کرنے کے لیے تھی۔ آج چند ہائی ٹیک اور بزنس گروپس نے انٹرنیٹ کو اپنی مٹھی میں بند کرکے طاقت کا توازن اپنے حق میں کرلیا ہے۔ ٹیم برنرز لی چاہتے ہیں کہ ڈیٹا کا کنٹرول عوام کے ہاتھ مٰں ہونا چاہیے۔
35 برس میں ہائی ٹیک کمپنیاں اور بڑے کاروباری ادارے مل کر طاقت کا توازن اپنے حق میں کرچکے ہیں۔ ایسے میں ٹم برنرز لی چاہتے ہیں کہ عوام کا اُن کے ڈیٹا پر زیادہ کنٹرول دیا جائے۔
کمپیوٹر سائنٹسٹ ٹم برنرز لی نے 12 مارچ 1089 کو ڈسٹریبیوٹیڈ ہائپر ٹیکسٹ کے آئیڈیا پر مبنی ایک میمو بھیجا تھا تب ایٹمی تحقیق کے یورپی ادارے CERN میں ان کے بیشتر ساتھیوں نے اسے غیر اہم گردانا تھا۔
یہ حیرت انگیز بات نہ تھی کیونکہ ’سرن‘ ایٹمی معاملات پر تحقیق کے لیے بنائی گئی تھی، یہ کمپیوٹر کے شعبے میں مہارت رکھنے والوں کا تھنک ٹینک نہ تھا۔
ٹیم برنرز لی عام آدمی کی زندگی کو زیادہ سے زیادہ آسان بنانا چاہتے تھے۔ وہ چاہتے تھے کہ عام آدمی بھی کمپیوٹر کے ذریعے اپنی بات دوسروں تک پہنچائے اور دوسروں کی آرا سے مستفید بھی ہو تاکہ معاشی و معاشرتی سرگرمیاں تیز اور آسان ہوں، زندگی کا معیار بلند ہو۔
ٹم برنرز لی کو اپنے آئیڈیا پر عمل کرنے کی اجازت کے لیے مزید 18 گھنٹے انتظار کرنا پڑا۔ انہوں نے ’سرن‘ کے لیے پہلا ویب پیج دسمبر 1991 میں شائع کیا اور اگلے سال اپنا سوفٹ ویئر آزادانہ تقسیم کیا۔
1991 تک آن لائن سرورز کی تعداد 10 ہزار سے زیادہ ہوچکی تھی۔ تب ٹم برنرز لی نے چند معیارات مقرر کرنے کی ضرورت محسوس کی۔ وہ ’سرن‘ سے میساچوسیٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) منتقل ہوئے جہاں انہوں نے ورلڈ وائڈ ویب کنسورشیم قائم کیا تاکہ ویب کو رائلٹی فری بنایا جائے۔
انہوں نے تب سیمینٹک ویب کے بارے میں بھی اظہارِ خیال شروع کیا۔ یہ تصور میٹا ڈیٹا اور تعلقات پر مبنی ہے۔ یہ مشین ریڈیبل مواد سے متعلق تھا۔
2010 میں ایم آئی ٹی میں تیار کردہ ایک وڈیو میں ٹم برنرز لی نے کہا کہ معلومات آپس میں جڑی ہوتی ہیں اور ان تک آسانی سے رسائی ممکن ہے۔ انہیں اصل حالت میں، غیر متوقع طور پر بروئے کار لایا جاسکتا ہے۔ یہ تصور عمل پذیر نہیں ہوسکتا اگر ڈیٹا پر چند بڑے اداروں کا مکمل کنٹرول ہو۔
ٹم برنرز لی نے 2009 میں ورلڈ وائڈ ویب فاؤنڈیشن قائم کی جس کا مقصد ایک ایسی دنیا کو یقینی بنانا ہے جس میں ہر انسان ویب تک بامقصد رسائی کے ذریعے زندگی کا معیار بلند کرے اور اس کے تمام حقوق کے تحفظ کی ضمانت دی گئی ہو۔
ایک عشرے کے دوران ٹم برنرز لی نے Web 3.0 کی وکالت کی ہے۔ لوگ اسے Web3 سمجھ لیتے ہیں۔ ویب تھری بلاک چین یعنی مرکزی کنٹرول سے آزاد انٹرنیٹ کے بارے میں ہے۔ ویب تھری پوائنٹ زیرو کا مطلب ہے ایسا انٹرنیٹ جو سب کے لیے ہو اور رائلٹی سے آزاد ہو۔