اسلام آباد ہائیکورٹ نے آڈیو لیکس کے خلاف درخواستوں پر گزشتہ سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔
عدالت نے چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی 14 مارچ کو ذاتی حیثیت میں دوبارہ طلب کرلیا اور پی ٹی اے کے چیئرمین اور ممبران کو بیانِ حلفی کے ساتھ رپورٹ جمع کرنے کا بھی حکم دے دیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پیمرا کو بھی 14 مارچ کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔
عدالت نے تحریری حکم نامے میں کہا کہ چیئرمین پیمرا بتائیں کہ لیکڈ آڈیوز کو بغیرتصدیق نشر کرنے سے روکنے کے لیے کیا اقدامات اٹھائے، وکیل پی ٹی اے نے اعتراض اٹھایا کہ عدالت چیئرمین پی ٹی اے سے بیان حلفی طلب نہیں کرسکتی۔
تحریری حکم میں کہا کہا گیا کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے وکیل کی یہ دلیل غلطی فہمی کی بنیاد پر ہے، پی ٹی اے کی درخواست غیر مؤثر قرار دینے کی استدعا بھی غلط فہمی پر مبنی ہے، عدالت نے پی ٹی اے کو ٹیلی کام ریگولیٹر کے طور پر جواب طلب کیا تھا۔
عدالتی حکم نامے میں مزید کہا گیا کہ رپورٹ دیں کہ کیا پی ٹی اے نے ٹیلی کام آپریٹرز کو قانونی فون ٹیپنگ کی کوئی ڈائریکشن دی؟ پی ٹی اے نے اپنے تحریری جواب میں کہا تھا کہ اُن کے پاس یہ ڈائریکشن جاری کرنے کا اختیار ہی نہیں، پی ٹی اے کے وکیل عرفان قادر نے کہا کہ پی ٹی اے کے پاس یہ اختیار موجود ہے، پی ٹی اے کا جواب اور وکیل کا بیان متضاد ہیں، چیئرمین اور ممبران پی ٹی اے بیان حلفی جمع کرائیں۔
آڈیو لیکس: کوئی بھی سستے ریکارڈنگ ٹولز خرید سکتا ہے، وزارت دفاع کاجواب
آڈیو لیکس کیس: عدالت نے چیئرمین پی ٹی اے کو آئندہ سماعت پر دوبارہطلب کرلیا