روس کے صدر ولادیمیر پوٹننے امریکا اور یورپ کو خبردار کیا ہے کہ وہ یوکرین کے معاملے میں ایک خاص حد تک رہیں۔ بصورتِ دیگر روس ایٹمی جنگ کے لیے بھی تیار ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی قیادت یوکرین جنگ میں فوجی بھیجنے سے باز رہے۔ روس اس معاملے میں بات چیت کے لیے تیار ہے تاہم اگر مغرب بات چیت کے لیے تیار نہیں تو روس ایٹمی جنگ بھی لڑ سکتا ہے۔
روسی صدر نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا کہ امریکا اور یورپ مل کر روس کو شکست دینے میں ناکام ہوچکے ہیں۔ اگر امریکا نے اپنے فوجی یوکرین بھیجیے تو یہی سمجھا جائے گا کہ وہ اس قضیے کو ہوا دے رہا ہے۔
یاد رہے کہ روس میں 15 تا 17 مارچ صدارتی انتخاب ہو رہا ہے۔ اس بات کا غالب امکان ہے کہ پوٹن مزید 6 سال کے لیے صدر منتخب کرلیے جائیں گے۔
صدر پوٹن کا کہنا تھا کہ ویسے ایٹمی جنگ کے آثار نہیں اور روس بھی ایٹمی ہتھیار استعمال کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کرتا۔
روس کے ٹی وی روسیا ون انٹرویو دیتے ہوئے صدر پوٹن نے کہا کہ عسکری اور تکنیکی نقطہ نظر سے ہم ایٹمی جنگ کے لیے بھی تیار ہیں۔
روسی صدر نے کہا کہ امریکا بھی یہ سمجھتا ہے کہ اگر اس نے اپنے فوجی یوکرین میں اتارے تو اِسے مداخلت سے تعبیر کیا جائے گا۔ امریکا میں امریکا روس تعلقات اور اس حوالے سے ضبط و تحمل کی اہمیت کو محسوس کرنے والے ماہرین کی کمی نہیں۔
صدر پوٹن کا یہ بیان روس کی طرف سے یوکرین کے مسئلے پر مذاکرات کی تازہ ترین پیشکش کے بعد آیا ہے۔ امریکا کہتا ہے کہ روسی صدر مذاکرات کے لیے سنجیدہ نہیں۔