امریکا میں تین چوتھائی طلبہ نے کہا ہے کہ اسمارٹ فون چھوڑ کر انہیں زیادہ سکون محسوس ہوتا ہے۔ پیو ریسرچ سینٹر کی طرف سے رائے عامہ کا یہ جائزہ ایسے وقت سامنے آیا ہے جب امریکا میں ڈجیٹل پلیٹ فارمز تک بچوں کی رسائی کو کنٹرول کرنے پر بہت زیادہ زور دیا جارہا ہے۔
بچوں کے ذہن پر ڈجیٹل میڈیا کے اثرات کے حوالے سے امریکا بھر میں واضح تشویش پائی جاتی ہے۔
حکومت بھی اس معاملے میں دلچسپی لیتے ہوئے والدین کو مشورہ دے رہی ہے کہ وہ اسمارٹ فون کے عمومی استعمال اور ڈجیٹل پلیٹ فارمز تک بچوں کی رسائی کے معاملے پر متوجہ رہیں تاکہ ان کے ذہن منتشر نہ ہوں اور تعلیمی سرگرمیوں پر شدید منفی اثرات مرتب نہ ہوں۔
یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ اسمارٹ فون کچھ دیر رکھنے کے بعد سکون و راحت محسوس کرنے کی بات کرنے والے بچے بھی کہہ رہے ہیں کہ وہ مجموعی طور پر اسمارٹ فون اور ڈجیٹل پلیٹ فارمز کے استعمال کے معاملے میں خود کو محدود رکھنے میں کامیاب نہیں ہو پائے ہیں۔
38 فیصد طلبہ نے کہا کہ وہ اسمارٹ فون پر بہت زیادہ وقت گزارتے ہیں۔ 51 فیصد نے کہا کہ وہ معقول حد تک اسمارٹ فون پر وقت گزارنے کے عادی ہیں۔ لڑکیاں اسمارٹ کے استعمال کو ضرورت سے کہیں زائد قرار دیتی ہیں۔39 فیصد بچوں نے کہا کہ انہوں نے سوشل میڈیا پر گزارا جانے والا وقت کم کرنے پر توجہ دی ہے۔ صرف 27 فیصد بچوں نے کہا کہ وہ سوشل میڈیا کو بہت زیادہ وقت دیتے ہیں۔
جب سماجی تعلقات بہتر بنانے کے حوالے سے پوچھا گیا تو 42 فیصد بچوں نے کہا کہ اسمارٹ فون کا استعمال ان کے معاشرتی معاملات کو بگاڑ رہا ہے۔ 30 فیصد نے کہا کہ اسمارٹ فون کے استعمال نے انہیں معاشرتی معاملات بہتر بنانے کے حوالے سے بہت کچھ سکھایا ہے۔
پیو ریسرچ سینٹر کے سروے سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ بہت سے بچوں کے پاس جب اسمارٹ فون نہیں ہوتا تو ان کے ذہن کو منفی خیالات گھیرنے لگتے ہیں۔
40 فیصد بچوں نے بتایا کہ جب اسمارٹ فون ان کے پاس نہیں ہوتا تب وہ کبھی کبھی اضطراب یا تنہائی سی محسوس کرتے ہیں۔
امریکا سمیت بہت سے ملکوں میں پالیسی میکرز اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ بچوں میں ڈجیٹل پلیٹ فارمز کا بڑھتا ہوا استعمال روکنے پر توجہ دی جانی چاہیے۔ وہ اس حوالے سے قواعد و ضوابط کے نفاذ کی ضرورت پر بھی زور دیتے ہیں۔
گزشتہ برس امریکا میں 40 سے زیادہ ریاستوں نے فیس بک اور انسٹا گرام کے پیرنٹ ادارے میٹا کے خلاف اس الزام کے تحت مقدمہ دائر کرنے کا اعلان کیا تھا کہ وہ اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز میں ایسی خصوصیات شامل کر رہے ہیں جو بچوں کو عادی بناکر ان کی ذہنی صحت پر شدید منفی اثرات کر رہی ہیں۔
جنوری 2024 میں میٹا کے چیف ایگزیکٹیو مارک زکربرگ نے امریکی سینیٹ میں پیش ہوکر والدین سے اس بات پر معافی مانگی تھی کہ ان کی کمپنی کے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے بچوں کے ذہن پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
امریکی ریاستوں ٹیکساس اور کینیڈا کے علاوہ برطانیہ اور یورپی یونین نے بچوں کو نقصان دہ آن لائن مواد سے بچانے کے لیے قوانین منظور کیے ہیں۔
گزشتہ ماہ کینیڈا نے بھی آن لائن ہارمز ایکٹ کے تحت سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو پابند کیا ہے کہ وہ ایسی خصوصیات متعارف کرائیں جن کی مدد سے والدین کے لیے بچوں کو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے زائد اور نقصان دہ استعمال سے بچانا ممکن ہو۔