مدینہ منورہ میں 14 صدی پُرانا کنواں جس کا تعلق حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے زمانے سے ہے، ترقیاتی کاموں کے بعد زائرین کے لیے دوبارہ کھول دیا گیا۔ موجودہ سعودی عرب میں الفقیر کے نام سے مشہور اس کنویں کو بیشتر اسلامی دنیا سلمان الفارسی کے کنویں کے نام سے جانتی ہے۔
سعودی پریس ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق 14 صدیوں پر محیط یہ کنواں ایک تاریخی سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے جس کا تعلق پیغمبر اسلام کے زمانے سے ہے۔
مدینہ منورہ کے علاقے عالیہ میں واقع یہ کنواں باغات سے گھرا ہوا ہے اور ماضی میں اس سے پانی نکالنے کے لیے پلیوں کا استعمال کیا جاتا تھا۔
مدینہ ریجن ڈیولپمنٹ اتھارٹی اور دیگر متعلقہ اداروں کی نگرانی میں یہ کنواں اب تالاب جیسی سہولیات کا حامل ہے۔
تاریخی محقق فواد المغامیسی کا کہنا ہے کہ الفقیر کنواں سلمان الفارسی کی کہانی سے جڑا ہوا ہے جو ابتدائی طور پر اس علاقے کے ایک باغ میں کام کرنے والے غلام تھے۔ مشہور قصے میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے باغ کے مالک کو رقم دے کر انہیں آزاد کر دیا اور یہ جگہ سلمان الفارسی کنویں کے نام سے مشہور ہو گئی حالانکہ اب مقامی لوگ اسے الفقیر کنواں کہتے ہیں۔
ترقیاتی کاموں میں کنویں اور اس کی نالیوں کے ارد گرد لوہے کی باڑ کی تنصیب شامل تھی۔ پانی کے راستوں، پل اور مرکزی دروازے کو مدینہ کے مقامی پتھروں سے مضبوط کیا گیا ہے۔
کنویں کے ترقیاتی کام میں محتاط پسندی نے اس کی اصل تعمیر برقرار رکھی ہے۔
علاقے میں کھجور کے درخت بھی لگائے گئے ہیں جبکہ اندرونی صحن کو بہتر بناتے ہوئے زائرین کے لیے پتھر کے بینچ نصب کیے گئے ہیں۔
داخلی دروازے پر ایک معلوماتی تختی بھی آویزاں کی گئی ہے جس میں اس مقام اور اس کی تاریخ کے بارے میں تفصیلات فراہم کی گئی ہیں۔