کینیڈین براڈ کاسٹنگ کارپوریشن (سی بی سی) پر نشر ہونے والی ایک دستاویزی فلم ’دی ففتھ اسٹیٹ‘ کے مطابق اس بات کے زبردست شواہد موجود ہیں کہ بھارتی وزیر اعظم نریندرمودی نے خالصتان کارکن ہردیپ سنگھ نجار کے قتل کا حکم ذاتی طور پر دیا تھا اور خالصتان نواز سکھس فار جسٹس (ایس ایف جے) کے رہنما گرپتونت سنگھ پنون کے قتل کی منصوبہ بندی کی ہدایت کی تھی۔
سی بی سی کی ایک گھنٹہ دورانیہ پر مشتمل اس تحقیقاتی دستاویزی فلم میں اس لمحے کی خصوصی فوٹیج نشر کی گئی ہے جب ہردیپ سنگھ نجار کو 18 جون 2023 کی شام برٹش کولمبیا کے سرے میں واقع گرو نانک سکھ گوردوارے سے نکلتے ہوئے 2 بھارتی ریاستی ایجنٹوں نے قتل کر دیا تھا۔
دستاویزی فلم میں کہا گیا ہے کہ اس واقعے میں بھارت کے ملوث ہونے کے زبردست ثبوت کی وجہ سے ہی کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کھلے عام مودی سرکار پر قتل کا حکم دینے کا الزام عائد کیا تھا، یہ ایک ایسا دعویٰ تھا جس نے کینیڈا اور بھارت کے سفارتی تعلقات کو شدید نقصان پہنچایا۔
دستاویزی فلم میں چونکا دینے والے نئے انکشافات میں بتایا گیا ہے کہ بھارتی ریاست خالصتان نواز سکھ رہنماؤں کو قتل کرنے کی منصوبہ بندی میں کس حد تک ملوث رہی ہے۔
دستاویزی فلم میں گرپتونت سنگھ پنوں نے کہا کہ ان کا ماننا ہے کہ مودی نے اپنے قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال کے مشورے پر ذاتی طور پر بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے سربراہ سامنت گوئل کو قتل کی سازش انجام دینے کی اجازت دی، جس میں ان کے سفارتی مشن اور سفارت کاروں کے طور پر تعینات ایجنٹ شامل تھے۔
انہوں نے ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ، ’مجھے اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ نریندر مودی نے نجار کے قتل کا حکم دیا تھا ۔ اگر کینیڈا میں بھارتی ہائی کمشنر کو یہ معلوم نہ ہو کہ کس کو بھرتی کیا جائے گا اور کس کو قتل کیا جائے گا تو مجھے حیرت ہوگی۔ جب آپ نجار کے سر اور میرے سر پر انعام لگاتے ہیں اور سرے اور نیو یارک میں اسے اور مجھے تلاش کرنے کے لئے انعامات پیش کرتے ہیں تو آپ کیا توقع رکھتے ہیں۔‘
جب پنوں بول رہے تھے تو سی بی سی نے بھارتی ٹی وی کی فوٹیج نشر کی جس میں سکھ رہنما کے سرکی قیمت کا اعلان کرتے ہوئےسکھوں کے قتل کو سراہا جارہا تھا۔
دستاویزی فلم میں مزید دکھایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں سکھ ریفرنڈم کی مہم چلانے والے گرپتونت سنگھ پنون کے قتل کی دھمکی امریکی انٹیلی جنس کے لیے اتنی سنگین اور ناگزیر ہے کہ کم از کم 7 سکیورٹی اہلکار ہر وقت ان کی حفاظت کرتے ہیں، جس کی وجہ سے وہ گھر گھرجاتے اور چیک اپ کے لیے پنوں سے پہلے ان کے اپارٹمنٹ میں داخل ہوتے ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ کرائے کے قاتل اندر نہ چھپے ہوں۔
دستاویزی فلم میں کہا گیا ہے کہ ہردیپ سنگھ نجار پر مربوط حملے میں6 افراد اور 2 گاڑیاں شامل تھیں۔ ففتھ اسٹیٹ نے دو عینی شاہدین سے بات کی جنہوں نے قتل ہوتے دیکھا۔
گواہ کے مطابق انہوں نے ٹویوٹا کیمری میں داخل ہونے تک دونوں افراد کا تعاقب کیا۔ گلی کے آس پاس سے ایک گاڑی آئی اور وہ اس میں سوار ہو گئے۔ اس گاڑی میں 3 دیگر لوگ بھی بیٹھے ہوئے تھے۔
سی بی سی کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت اور میڈیا کئی ماہ سے کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کا مذاق اڑا رہے تھے کہ بھارت کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ہے، جب گزشتہ سال نومبرمیں امریکی محکمہ انصاف کی جانب سے نیویارک سٹی میں شواہد سامنے آئے جس میں نجار کے دوست اور سکھ رہنما گرپتونت سنگھ کے قتل کی ناکام سازش کی تفصیلات سامنے آئیں۔
اس حوالے سے عائد کی جانے والی فرد جرم میں کہا گیا تھا کہ بھارتی شہری نکھل گپتا نے بھارتی انٹیلی جنس افسران کے کہنے پر پنوں کے قتل کا انتظام کرنے کی کوشش کی تھی جنہیں امریکی انٹیلی جنس نے نجار اور پنون کے قتل کی منصوبہ بندی کرتے ہوئے خفیہ طور پر فلمایا تھا۔
فرد جرم کے مطابق اس سازش کو اس وقت ناکام بنایا گیا جب گپتا نے غلطی سے ایک ایسے شخص کو ہٹ مین کی خدمات حاصل کرنے میں مدد کے لیے رابطہ کیا جو امریکی قانون نافذ کرنے والے اداروں کو رپورٹ کرنے والا خفیہ مخبر نکلا۔ گپتا کو قتل کی سازش کے الزام میں 30 جون 2023 کو جمہوریہ چیک میں گرفتار کیا گیا تھا۔
سی بی سی نے کہا کہ فرد جرم میں ان الزامات کا بھی انکشاف ہوا ہے کہ بھارتی حکومت گزشتہ جون میں کینیڈا میں کم از کم 3 مزید ہلاکتوں کی منصوبہ بندی کر رہی تھی۔
سی بی سی نے امریکی فرد جرم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 18 جون کو نجار کے قتل کے چند گھنٹوں بعد گپتا نے ہردیپ سنگھ نجار کی لاش کی ایک ویڈیو اس شخص کو بھیجی جسے وہ کنٹریکٹ کلر کے طور پر بھرتی کرنے کی کوشش کر رہا تھا اور اس سے اہپنےنیویارک کے ہدف گرپتونت سنگھ پنوں کو فوری طور پر قتل کرنے کے لیے کہا تھا، جو کینیڈین نژاد امریکی شہری ہیں اور سکھس فار جسٹس کے جنرل کاؤنسل ہیں۔
پنوں نے ’ففتھ اسٹیٹ‘ کو نجار کے ساتھ اپنی قریبی دوستی اور خالصتان کے لیے مہم چلانے کے مشترکہ عزم کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ ، ’نجار نے مجھے بتایا کہ کینیڈین انٹیلی جنس ایجنسیوں نے صرف ایک دن پہلے ان سے رابطہ کیا تھا اورانہیں متنبہ کیا تھا کہ ان کی زندگی کو خطرہ ہے۔ وہ اس دن بہت فکر مند لگ رہا تھا۔‘
سکھ رہنما نے اس دستاویزی فلم میں مزید بتایا کہ مغربی ممالک میں خالصتان ریفرنڈم کی عدم پابندی کی وجہ سے وہ اور ہردیپ سنگھ نجار بھارتی حکومت کے نشانے پرآئے۔ انہوں نے کہا کہ ، ہم بین الاقوامی قوانین کی پیروی کرتے ہیں اور ہم مہم چلاتے ہیں کہ سکھ لوگوں، پنجاب کے مقامی لوگوں کو ووٹ ڈالنے کا موقع دیں۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے نجار کو قتل کیا، یہی وجہ ہے کہ وہ خالصتان ریفرنڈم کے پرامن جمہوری عمل کو روکنے کے لیے مجھے قتل کرنا چاہتے تھے۔’
ففتھ اسٹیٹ نے پنوں کے علاوہ 5 دیگر کینیڈین سکھوں کے انٹرویو زبھی نشر کیے جو تمام خالصتان کے حامی ہیں اور جنہیں کینیڈین پولیس کی جانب سے وارننگ دی گئی ہے کہ ان کی زندگیوں کو بھارتی ریاست سے خطرہ ہے۔
بھارت نے پنجاب میں اہم علیحدگی پسند سکھ رہنما کی جائیدادیں ضبط کر لیں
دستاویزی فلم میں کہا گیا ہے کہ متعدد ڈیوٹی ٹو وارننگ نوٹسز اور امریکی فرد جرم کی تفصیلات کینیڈا میں ”3 اہداف“ کی نشاندہی کرتی ہیں لیکن کینیڈا میں دیگر ہلاکتوں میں بھارتیوں کے کردار سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے۔
واضح رہے کہ کینیڈا میں قتل کیے جانے والے ہردیپ سنگھ نجارخالصتان تحریک کے مضبوط حامی تھے، وہ سکھ فار جسٹس کی قیادت کر رہے تھے اور کینیڈا میں خالصتان ریفرنڈم مہم کے چیف کوآرڈینیٹر تھے۔ نجار برٹش کولمبیا میں واقع کینیڈا کے سب سے بڑے گرو نانک سکھ گوردوارہ کے صدر بھی تھے۔