ملک بھر میں ایک ساتھ رمضان المبارک کا آغاز ہوگیا، گزشتہ شب پہلی تراویح ہوئی جس سے مساجد کی رونقیں بڑھ گئيں۔
ملک بھر میں پہلی سحری سے ماہ صیام کا آغاز ہوگیا۔
دستر خوان کو لذیذ پکوان اور سحری کی سوغات کھجلہ، پھینی سے سجایا گیا۔
نماز فجر میں مساجد معمول کے برعکس نمازیوں سے بھر گئیں اور فضا تلاوت کلام سے معطر ہوگئی۔
پاکستان بھر میں رمضان المبارک کا چاند نظر آنے کے بعد منگل کو پہلا روزہ رکھا گیا۔
گزشتہ شب مغرب کے بعد رویت ہلال کمیٹی نے رمضان کے چاند کا اعلان کیا تھا، چاند کی پیدائش پاکستانی وقت کے مطابق اتوار کو دن 2 بجے ہوچکی تھی اور چاند کی عمر 22 گھنٹے تھی۔
پیر کو پشاور میں چاند دیکھنے کیلئے رویت پہلال کمیٹی کا اجلاس ہوا، اجلاس کی صدارت ہلال کیمٹی کے چیئرمین مولاناعبدالخبیر آزاد نے کی، جبکہ کمیٹی ممبران ڈاکٹر محمد حسین اکبر، سید مشاہد حسین، ڈائریکٹر جنرل مذہبی اموراشرف علی اور مفتی فیصل احمد بھی اجلاس میں شریک تھے۔
اس کے علاوہ اجلاس میں مفتی محمد یوسف کشمیری، مولانا عبد الرؤف مدنی، مفتی علی اصغر عطاری، مولانا محمد یسین ظفر، علامہ پیر سید شاہد علی جیلانی ، مولانا حافظ عبدلغفور، مفتی قاری مہراللہ اور سپارکو نمائندہ غلام مرتضیٰ بھی شریک تھے۔
مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس چارسدہ روڈ پر اوقاف ہال میں ہوا، اس کے علاوہ دیگر زونل و ضلعی رویت ہلال کمیٹیوں کے اجلاس اپنے اپنے مقامات پر بیک وقت منعقد کیے گئے۔
دوسری جانب پشاور میں مفتی شہاب الدین کی صدارت میں غیرسرکاری رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس بھی پیر کو طلب کیا گیا تھا جو مسجد قاسم علی خان میں منعقد ہوا۔
چاند کا اعلان کرتے وقت مولانا سید محمد عبدالخبیر آزاد نے اپنے پیغام میں کہا کہ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمارے ملک کو اس دفعہ بھی ایک ہی دن روزہ عطاء فرمائے۔
سعودی ادارہ فلکیات کے سربراہ نے پہلے روزے کی تاریخ کا اعلانکردیا
ماہرین کے مطابق کھلی آنکھ سے چاند دیکھنے کیلئے اس کی کم از کم عمر 26 گھنٹے اور افقی زاویہ 8 سے 10 اعشاریہ 5 ڈگری ہونا چاہیے، چاند کا سرکل مکمل ہونے کیلئے 29 دن اور کچھ گھنٹوں کا عمل دخل ہوتا ہے، انہی اضافی گھنٹوں کے باعث چاند کبھی 29 اور کبھی 30 دن کا ہوتا ہے۔