غزہ کی صورتحال پر امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو بے دہانی میں کھلے مائیک پر تنقید کا نشانہ بنا ڈالا۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق جمعہ کو امریکی صدر بائیڈن نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے بارے میں کہا کہ انہوں نے اسرائیلی رہنما سے کہا ہے کہ انہیں دو ٹوک بات چیت کی ضرورت ہوگی۔
انہوں نے یہ بات غزہ کے لئے اشد ضروری امداد کے حوالے سے کہی اور اس کیلئے ’Come to Jesus Meeting‘ کا ایکسپریشن استعمال کیا، جس کا امریکہا میں عام طور پر مطلب ہے ”آؤ آمنے سامنے دو ٹوک بات کریں“۔
امریکی صدر نے غزہ کی موجودہ صورتحال اور غذائی امدام کی فراہمی پر یہ بیان دیا۔
بائیڈن کے تبصرے اس وقت سامنے آئے جب وہ جمعرات کی رات کے اسٹیٹ آف دی یونین خطاب کے بعد ہاؤس کے فلور پر ڈیموکریٹ سینیٹر مائیکل بینیٹ، ے بات کر رہے تھے۔
مائیکل بینیٹ نے بائیڈن کو ان کی تقریر پر مبارکباد دی اور صدر پر زور دیا کہ وہ غزہ میں بڑھتے ہوئے انسانی خدشات کے بارے میں نیتن یاہو پر دباؤ ڈالتے رہیں۔
جس پر صدربائیڈن نے نیتن یاہو کی عرفیت (بی بی) استعمال کرتے ہوئے جواب دیا کہ میں نے ان سے کہا کہ بی بی، یہ بات دہرائیں نہیں، لیکن آپ کو اور مجھے دوٹوک گفتگو کی ضرورت ہے۔
اس وقت قریب ہی کھڑے صدر کے ایک معاون نے خاموشی سے صدر کے کان میں سرگوشی کی، بظاہر وہ بائیڈن کو متنبہ کر رہے تھے کہ اس وقت مائیکروفون آن ہیں۔
بائیڈن الرٹ ہونے کے بعد کہتے ہیں ’میں یہاں ایک کھلےمائیک پر ہوں،‘ ’اچھا، یہ اچھی بات ہے۔‘
جبکہ ایک اور کلپ میں امریکی صدر کو دیکھا جا سکتا ہے، جہاں میڈیا نے سوال کیا کہ کیا رمضان میں سیز فائر ہو سکتا ہے؟ اس پر امریکی صدر کا کہنا تھا کہ یہ مشکل لگتا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق کولوراڈو ڈیموکریٹک سینیٹر مائیکل بینیٹ امریکی صدر کو یہ کہتے دکھائی دیے کہ اسرائیل پر غزہ میں غزائی امداد فراہم کرنے کی اجازت پر دباؤ دینے کی ضرورت ہے۔
جبکہ امریکہ ہوائی جہاز کے ذریعے غزہ میں امداد فراہم کر رہا ہے، تاہم زمینی راستوں میں سست روی کے باعث میری ٹائم ڈیلیوریز کے ذریعے امداد کی عارضی فراہمی کے انتظامات کیے جا رہے ہیں۔