گوگل نے اسرائیلی ٹیکنالوجی کی کانفرنس میں فلسطینیوں کے حق میں احتجاج کرنے والے ملازم کو برطرف کر دیا ہے۔
گزشتہ دنوں امریکی شہر نیو یارک میں اسرائیلی ٹیکنالوجی کانفرنس جاری تھی، کہ اسی دوران گوگل کلاؤڈ کے ڈیویلپر کی جانب سے سیمینار میں باآواز بلند فلسطین میں جاری اسرائیلی ظلم و ستم پر احتجاج کیا گیا۔
سیمینار سے گوگل اسرائیل کے ہیڈ باراک ریگیو خطاب کر رہے تھے، کہ اسی دوران گوگل کے ڈیویلپر نے احتجاج شروع کیا اور بطور احتجاج ایسی کسی بھی ٹیکنالوجی بنانے سے انکار کر دیا، جو کہ قتل عام کو سپورٹ کرے۔
وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دوران خطاب سیمینار میں ڈیویلپر کا کہنا تھا کہ ’میں کسی ایسی ٹیکنالوجی کو نہیں بناؤں گا، جو کہ ظلم کو بڑھاوا دے‘۔
گوگل ملازم کی جانب سے احتجاج اس وقت کیا گیا جب Project Nimbus کا اعلان کیا گیا تھا، جو کہ تقریبا 1 اعشاریہ 2 بلین ڈالرز کا ہے۔ یہ پراجیکٹ دراصل اسرائیلی حکومت اور فوج کی جانب سے 2021 میں شروع کیا گیا تھا، غیر ملکی میڈیا کے مطابق اس میں اب گوگل کو شامل کیا جا رہا تھا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق گوگل کی جانب سے ملازم کی برطرفی کی وجہ بتاتے ہوئے کہنا تھا کہ ملازم نے کمپنی کے اسپانسرڈ ایونٹ میں دخل اندازی کی تھی۔
جبکہ گوگل ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ مسئلہ کچھ بھی ہو، مگر یہ سلوک ٹھیک نہیں ہے، ملازم کو ہماری پالیسیوں کی خلاف ورزی کرنے پر برطرف کر دیا گیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق متنازع پروجیکٹ نمبس کو گوگل کے ملازمین کی جانب سے تنقید کی جا رہی ہے، جن کا کہنا ہے کہ یہ شراکت اسرائیل کے فلسطینیوں کے ساتھ امتیازی سلوک کو آگے بڑھانے میں مدد فراہم کر رہی تھی، جسے حقوق کے بہت سے گروپوں نے نسل پرستی کا نام دیا ہے۔
جبکہ گزشتہ 3 سال میں گوگل کے ہزاروں ملازمین نے اسرائیلی حکومت کے ساتھ ہونے والے اس پراجیکٹ کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا ہے، تاہم اس پر گوگل کا کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔