پیپلز پارٹی کی جانب سے مثبت اشارے ملنے کے بعد حکمران اتحاد کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ(ن) نے پی پی کے وزرا کو وفاقی کابینہ میں شامل کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔
اطلاعات کے مطابق مسلم لیگ(ن) کے قائد میاں نواز شریف اور وزیراعظم شہباز شریف کے درمیان اس معاملے پر تبادلہ خیال ہوا ہے۔ ملک کو درپیش معاشی چینلجز کے پیش نظر دونوں بھائیوں نے پیپلز پارٹی کو کابینہ میں شامل کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
قائد ن لیگ نواز شریف کا کہنا تھا کہ پہاڑ جیسے چیلنجز کا سامنا ہے، مہنگائی میں کمی ناگزیر ہے۔
غیر رسمی مشاورت میں اہم قومی و سیاسی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف سمیت ن لیگ کی سینئر قیادت نے اہم بیٹھک میں شرکت کی۔
ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی کی حکومت میں شمولیت کے حوالے سے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ آصف زرداری کے صدر منتخب ہونے کے بعد دوبارہ گزارش کروں گا۔
اس موقع پر نواز شریف نے کہا کہ صدارتی انتخاب کے بعد وزیر اعظم آپ جلد کابینہ تشکیل دیں، اور منشور پر عمل درآمد شروع کردیں۔
انھوں نے کہا کہ پہاڑ جیسے چیلنجز کا سامنا ہے، عوام کو ہم سے بہت توقعات ہیں، مہنگائی میں کمی ناگزیر ہے۔
یہ پیشرفت پیپلز پارٹی کی جانب سے کابینہ میں شمولیت کا اشارہ دیئے جانے کے بعد سامنے آئی ہے۔ پیپلز پارٹی کے خورشید شاہ نے جمعہ کی شب آج نیوز کے پروگرام میں کہا تھا کہ ضرورت پڑی تو پیپلزپارٹی کابینہ کا حصہ بنے گی، شہبازشریف کی حکومت کو مکمل سپورٹ کریں گے۔
یاد رہے کہ 8 فروری کے انتخابات کے نتائج سامنے آنے کے بعد پیپلز پارٹی کے بلاول بھٹو زرداری نے اعلان کیا تھا کہ ان کی جماعت مسلم لیگ(ن) کو حکومت سازی کے لیے ووٹ تو دے گی لیکن کابینہ کا حصہ نہیں بنے گی۔
پیپلز پارٹی کی جانب سے کابینہ میں شمولیت سے انکار کو ان مشکل فیصلوں سے کی ذمہ داری اٹھانے بچنے کی کوشش قرار دیا جا رہا تھا جو حکومت معاشی چیلنجز کے پیش نظر کرنے والی ہے۔
وفاقی کابینہ ابھی تشکیل نہیں ہوئی تاہم تشکیل کے فوراً بعد نئی کابینہ کو آئی ایم ایف سے مذاکرات کرنا ہوں گے اور خیال کیا جا رہا ہے کہ موجودہ تین ارب ڈالر کے پروگرام کی اگلی قسط کے لیے آئی ایم ایف سخت شرائط رکھے گا۔
نئے وفاقی بجٹ میں لیبارٹریز، اسپتالوں اور دکانوں پر ٹیکس لگانے کی اطلاعات پہلے ہی زیر گردش ہیں جب کہ پی ٹی آئی احتجاج کی تیاری کر رہی ہے۔