ایٹمی ہتھیاروں پر نظر رکھنے والے سیاستدانوں کی ایک ٹیم نے کہا ہے کہ آثار و شواہد سے معلوم ہوا ہے کہ امریکا، چین اور روس مزید ایٹمی تجربوں کی تیاریاں کر رہے ہیں جب کہ پاکستان اور بھارت بھی مزید ایٹمی تجربے کرسکتے ہیں۔
’بلیٹن آف دی ایٹمک سائنٹسٹس‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق ایٹمی طاقتیں اپنے ایٹمی اسلحہ خانے کو مزید مستحکم کرنے پر متوجہ ہیں۔ امریکا نے نیواڈا میں ایٹمی تجربوں کے لیے مختص سائٹ کی توسیع شروع کردی ہے۔
شمالی کوریا نے بھی ایک اور ایٹمی تجربے کی تیاریاں شروع کی ہیں۔ شمالی کوریا اکیسویں صدی میں ایٹمی تجربے کرنے والا واحد ملک ہے۔
ایٹمی امور میں یورپی پارلیمںٹ کے مشیر اور نیوکلیئر سیکیورٹی ایکسپرٹ فرانکوئی دایاز مورن کہتے ہیں کہ کمپریہینسیو ٹیسٹ بین ٹریٹی (سی ٹی بی ٹی) کے تحت ایٹمی تجربات پر پابندی ہے تاہم تینوں بڑی ایٹمی طاقتیں (امریکا، روس اور چین) مزید ایٹمی ہتھیاروں کی آزمائش کے موڈ میں ہیں۔
مصنوعی سیاروں سے لی گئی تصویروں کے مطابق زیر زمین تجربوں کے لیے تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں۔
پاکستان اور بھارت نے سی ٹی بی ٹی پر دستخط نہیں کیے ہیں۔ بھارت نے 11 مئی 1998 اور پاکستان نے 29 مئی 1998 کو ایٹمی تجربے کیے تھے۔
شمالی کوریا اب تک 6 ایٹمی تجربے کرچکے کرچکا ہے۔
’بلیٹن آف دی ایٹمک سائنٹسٹس‘ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ ایران بھی تکنیکی مہارت کے حوالے سے اس قابل ہوچکا ہے کہ تجربہ کرکے نیوکلیئر کلب میں داخل ہو۔ رپورٹ کے مطابق علاقائی صورتِ حال تبدیل ہونے پر اپنا تحفظ یقینی بنانے کی خاطر جنوبی کوریا اور سعودی عرب بھی ایٹمی تجربہ کرنے کی راہ پر گامزن ہوسکتے ہیں۔