سعودی عرب اور مصر کے دو فلکیاتی ماہرین نے اتوار 10 مارچ کو رمضان المبارک کا چاند نظر آنے کی پیش گوئی کردی ہے تاہم معروف ویب سائیٹ مون سائٹنگ سمیت دنیا کے دیگر ماہرین فلکیات کا کہنا ہے کہ اتوار کو بحرالکاہل کے جزائر کے علاوہ کہیں چاند نظر آنے کا کوئی امکان نہیں۔
اس صورتحال نے چاند پر سامنے آنے والے تنازعات کی یاد تازہ کر دی ہے۔ جس کے بعد رویت ہلال کی بحث ایک بار پھر شروع ہونے کا امکان ہے۔
رمضان المبارک اور عید الفطر کے چاند کے حوالے سے اکثر آپ نے چاند کی پیدائش کا سنا ہوگا۔ چاند کی یہ پیدائش کیا ہے اور اس کا چاند نظر آنے سے کیا تعلق ہے اور اس مرتبہ رمضان المبارک کا چاند پاکستان میں کب دکھائی دے گا؟ اور سعودی و مصری ماہرین فلکیات نے کیسے پیش گوئی کرڈالیَ؟ ان سوالات کے جواب اس مضمون میں موجود ہیں۔
چاند زمین کے گرد چکر لگاتے ہوئے جب زمین اور سورج کے بیچ میں ایسے آجاتا ہے کہ اس کی سطح پر پڑنے والی سورج کی تمام روشنی منعکس ہوکر واپس سورج کی طرف لوٹ جاتی ہے اور اس کا کوئی بھی حصہ زمین تک نہیں پہنچتا تو اس کو conjunction کہتے ہیں۔ یعنی چاند اس وقت سورج اور زمین کے درمیان بالکل سیدھ میں ہوتا ہے۔ یہی چاند کی پیدائش ہے۔
علم فلکیات بآسانی بتا سکتا ہے کہ چاند کب کب زمین اور سورج کے درمیان conjuction میں آئے گا۔ یعنی کب اس کی پیدائش ہوگی۔ رمضان المبارک 2024 کے چاند کی پیدائش 10 مارچ کو (صبح 9 بجے جی ایم ٹی ) پاکستانی وقت کے مطابق دن 2 بجے ہوگی۔ اس وقت مکہ مکرمہ میں دوپہر کے 12 بجے ہوں گے۔
عین پیدائش یا conjunction کے وقت چاند زمین سے دکھائی نہیں دے سکتا کیونکہ یہ ایک طرح سے زیرو ڈگری کے زاویے پر ہوتا ہے۔ لیکن وقت گزرنے کے ساتھ یہ زاویہ تبدیل ہوتا ہے اور پھر اس کا زمین سے دکھائی دینا ممکن ہو جاتا ہے۔
یہاں رویت ہلال کے حوالے سے دو نکات بہت اہم ہیں۔
پاکستان میں آپ نے کئی ماہرین کو یہ کہتے سنا ہوگا کہ چاند کی پیدائش یا conjunction کے تقریباً 17 گھنٹے بعد اسے انسانی آنکھ سے دیکھنا ممکن ہو جاتا ہے۔ لیکن بات صرف دیکھنے کی نہیں اور بات گھنٹوں کی بھی نہیں۔
اگر غروب آفتاب کے لگ بھگ آپ مغرب کی طرف دیکھتے ہیں اور آپ کو سورج اور ہلال چاند دونوں افق پر نظر آتے ہیں لیکن ہلال چاند سورج سے نیچے ہے یعنی سورج سے پہلے غروب ہو رہا ہے (جیسا کہ الجزیرہ ٹی وی کی بنائی گئی ان تصاویر میں دکھائی دے رہا ہے) تو اگلے روز نیا قمری مہینہ شروع نہیں ہوگا۔ لیکن اگر ہلال چاند سورج سے اوپر ہے اور سورج پہلے غروب ہو رہا ہے تو اگلے روز نئے قمری مہینے کا پہلا دن ہوگا۔
پیدائش یا conjunction کے بعد چاند اور زمین کا زاویہ سال کے مختلف دنوں میں مختلف رفتار سے تبدیل ہوتا ہے۔ اس کا سبب یہ ہے کہ ایک طرف تو زمین سورج کے سامنے اپنے محور پر جھکی ہوئی ہے تو دوسری جانب چاند کا مدار بھی پانچ ڈگری پر اوپر نیچے ہوتا ہے۔ لہذا یہ طے نہیں کیا جا سکتا کہ پیدائش کے کتنے گھنٹے بعد چاند کی رویت ممکن ہوگی۔
البتہ سائنسی حساب کتاب سے یہ معلوم کرنا آسان ہے کہ کسی خاص دن خاص علاقے میں غروب آفتاب کے وقت چاند کے نظر آنے کے امکانات ہیں یا نہیں۔
ایک معروف ویب سائیٹ ٹائم اینڈ ڈیٹ آپ کو سہولت دیتی ہے کہ آپ کسی بھی شہر کی تاریخ اور غروب آفتاب کا وقت اس میں ڈالیں اور دیکھیں کہ مذکورہ وقت چاند آسمان پر کس جگہ موجود ہوگا۔
اس ویب سائیٹ کو دنیا بھر میں استعمال کیا جاتا ہے اور اس کے ڈیٹا سے ظاہر ہوتا ہے کہ اتوار 10 مارچ کو غروب آفتاب کے وقت چاند ایسے مقام پر ہوگا جہاں سے وہ مکہ میں دکھائی دینے کی رینج میں ہوگا۔
ٹائم ڈیٹ سے لیے گئے اسکرین شاٹ میں جو خطہ روشن دکھائی دے رہا وہ چاند کے دکھائی دینے کی حدود ہے۔ اس خطے میں سعودی عرب کا حجاز کا علاقہ، مصر اور دیگر علاقے موجود ہیں۔
آپ اس لنک پر کلک کرکے خود بھی ویب سائیٹ پر جا سکتے ہیں۔
لیکن یہ صرف تکنیکی بات ہے۔ چاند ہونے کیلئے زمین سے اس کا انسانی آنکھ سے دکھائی دینا اور غروب آفتاب کے بعد آسمان پر موجود رہنا شرط ہے۔ یہ شرائط رویت ہلال سے ہی پوری ہو سکتی ہیں۔
سعودی عرب اور مصر کے ماہرین نے جمعرات کو پیش گوئی کی رمضان المبارک کا چاند اتوار 10 مارچ کو دکھائی دینے کا امکان ہے اور پیر 11 مارچ کو پہلا روزہ ہوگا۔ اگر سرکاری طور پر چاند کا اعلان نہیں کیا گیا تاہم سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے عوام سے کہا ہے کہ وہ 10 مارچ کو رویت ہلال کی کوشش کریں۔
دوسری جانب کئی ممالک کے ماہرین کا کہنا ہے کہ 10 مارچ کو عرب ممالک سمیت دنیا کے بیشتر خطوں میں چاند نظر آنے کا امکان نہیں۔
ٹائم اینڈ ڈیٹ بھی چاند کے تکنیکی طور پر دکھائی دینے کا نقشہ تو دیتی ہے لیکن مذکورہ بالا نقشے کے ساتھ یہ بھی درج ہے کہ اس وقت چاند سورج کے بے حد قریب ہوگا لہذا اس کے دکھائی دینے کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے۔
رویت ہلال کے حوالے سے معروف ویب سائیٹ moonsighting.com کے جاری کردہ نقشے آپ ہر سال ہی دیکھتے ہیں۔ اس مرتبہ بھی مون سائٹنگ نے نقشے جاری کیے ہیں جن کے مطابق 10 مارچ کو چاند بحر الکاہل کے چند جزائر کے سوا کہیں دکھائی نہیں دے گا۔
لیکن 11 مارچ کو یہ دنیا کے تقریبا تمام علاقوں میں دکھائی دے گا اگرچہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں اسے دیکھنے میں دشواری ہوگی۔
ایسے میں سعودی عرب اور مصر کے ماہرین فلکیات کی پیش گوئی سچ ہونا 100 فیصد یقینی نہیں۔ تاہم ان کا دعوی مکمل طور پر بے بنیاد بھی نہیں ہے۔ دونوں ممالک میں چاند کا اعلان ماہرین فلکیات نہیں کر سکتے بلکہ حکومتیں کریں گی۔
پاکستان میں چاند کے حوالے سے زیادہ امکان یہی ہے کہ رمضان المبارک کا آغاز 12 مارچ کو ہوگا۔