پشاور ہائیکورٹ کے حکم امتناع کے باوجود قومی اسمبلی کے اجلاس میں مخصوص نشستوں پر منتخب ہونے والے اراکین نے حلف اٹھا کر ممبرز آف رول پر دستخط کردیے، اجلاس کے دوران اپوزیشن اراکین نے اپنی نشستوں پر کھڑے ہوکر احتجاج کیا۔
پشاور ہائیکورٹ نے قومی اسمبلی کی 23 نشستوں پر منتخب اراکین کے حلف پر حکم امتناع دیا تھا جس میں 13 مارچ تک توسیع کی گئی ہے تاہم جمعہ کو ان اراکین نے حلف اٹھا لیا۔
اپوزیشن نے حلف کو توہین عدالت قرار دیا جبکہ اٹارنی جنرل نے کہا کہ پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کا اطلاق پنجاب، سندھ اور بلوچستان پر نہیں ہوتاہ
قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی صدارت میں منعقد ہوا، جس میں تلاوت، حمد و ثنا اور نعت خوانی کے بعد سنی اتحاد کونسل کے رکن شاہد خٹک نے کورم کی نشاندہی کی، جس پر اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے ممبران اسمبلی گنتی کی ہدایت کی تاہم ایوان میں حاضری پوری تھی۔
بعد ازاں مخصوص نشستوں پر منتخب ہونے والے 4 اراکین نے حلف اٹھالیا، اسپیکر نے خصوصی نشستوں پر منتخب ہونے والی 3 خواتین اور ایک اقلیتی ممبر سے حلف لیا۔
حلف کے دوران سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے اپنی نشستوں پر کھڑے ہوکر احتجاج کیا، بعد ازاں منتخب ارکان نے حلف کے بعد ممبرز آف رول پر دستخط کردیے۔
عمر ایوب خان اور بیرسٹر گوہر کی طرف سے خصوصی نشستوں پر حلف پر اعتراض کیا گیا تاہم اٹارنی جنرل کی طرف سے اس پر جواب دیا گیا۔
اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے سنی اتحاد کونسل کے اراکین کی طرف سے حلف پر اعتراض مسترد کردیا۔
اسد قیصر کی طرف سے اعتراض کیا گیا کہ عمر ایوب اپوزیشن لیڈر ہیں لیکن ان کو پوری بات کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی جس پر اسپیکر کا کہنا تھا کہ ابھی عمر ایوب کو اپوزیشن لیڈر مقرر نہیں کیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عمر ایوب نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آج حلف اٹھانے والے توہین عدالت کے مرتکب ہوئے ہیں، پشاور ہائیکورٹ نے مخصوص نشستوں پر حکم امتناع دیا ہوا ہے۔
عمر ایوب نے کہا کہ مخصوص نشستوں پر ارکان سے حلف لینا غیر آئینی اور توہین عدالت ہے، ہم فارم 47 کے تحت زبردستی جتوانے والوں کی مذمت کرتے ہیں اور یہ اُس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک ہماری 180 ممبرز اسمبلی میں نہیں آتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ خواتین کی عالمی دن پر غیر آئینی حلف لے کر خواتین کی مخصوص نشستوں پر ڈاکا مارا گیا۔
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ عدالتی حکم کے باوجود ہمیں عمران خان سے نہیں ملنے دیا گیا، اڈیالہ جیل کے حکام نے ہمیں ملنے سے روکا، کیا جیل سپرنٹنڈنٹ آئین کے تابع آتا ہے کہ نہیں؟۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ خواتین کا کوٹا ملنے تک ہم احتجاج کرتے رہیں گے، اسپیکر صاحب یہ نظام اس طرح نہیں چل سکتا، جس ملک میں قانون کی حکمرانی نہیں وہ ملک کیسے چلے گا۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر گوہر نے بھی قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ مخصوص نشستوں کے لیے الیکشن کمیشن کو 4 درخواستیں بھیجیں، ہم معاملے کو پشاور ہائیکورٹ لے کر گئے، پشاور ہائیکورٹ نے حکم امتناع جاری کر رکھا ہے۔
بیرسٹرگوہر نے کہا کہ قومی اسمبلی میں ہماری سیٹیں زیادہ ہیں، خواتین اور اقلیتی 23 نشستیں کسی اور کو نہیں جاسکتیں، الیکشن کمیشن کا ریزوز نشستوں پر فیصلہ درست نہیں۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے بتایا کہ ہمیں الیکشن کمیشن یا پشاور ہائی کورٹ کا کوئی حکم موصول نہیں ہوا جبکہ اٹارنی جنرل نے کہا کہ آج جن ارکان نے حلف لیا ان میں خیبرپختونخوا کا کوئی رکن شامل نہیں کیونکہ پشاور ہائیکورٹ نے حکم امتناع جاری کیا ہے۔
ایاز صادق نے کہا کہ یہ معاملہ ملک کی مختلف ہائی کورٹس میں گیا، لاہور ہائی کورٹ نے حلف نہ لینے سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں دیا، پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کا اطلاق پنجاب سندھ اور بلوچستان پر نہیں ہوتا۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ آج جنہوں نے حلف لیا ان میں خیبرپختونخوا سے کوئی نہیں، مخصوص نشستوں پر حلف لینے سے توہین عدالت نہیں ہوئی۔
بعد ازاں ایک ممبر نے ایوان میں سگریٹ نوشی کی جس پر اسپیکر نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمان کی تاریخ میں پہلی بار کسی ممبر نے اسمبلی ہال کے اندر سگریٹ پیا ہے۔
اسپیکرقومی اسملبی نے کہا کہ گیلریز ایوان کے ہال کا حصہ اور صرف ممبرز کے لیے ہیں، نان ممبرز گیلریز اور لابیز میں گھس نہیں سکتا، مہمانوں کی گیلیریوں میں لوگ بیٹھ کر ٹک ٹاک بناتے ہے، آئندہ تمام لوگ ان باتوں کا خیال رکھے۔
دوسری جانب حکومتی رکن سحر کامران نے خواتین کے عالمی دن کی مناسبت سے قرارداد پیش کی جو ایوان نے کثرت رائے سے منظور کرلی۔
اپوزیشن اس دوران مسلسل احتجاج کرتی رہی جس پر اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہ اپوزیشن کو تو خود اس حوالے سے قرارداد لانا چاہیئے تھی۔
اپوزیشن نے اسپیکر قومی اسمبلی کے خلاف شیم شیم کے نعرے لگائے جس پر اسپیکر ایاز صادق نے کہا کہ میرے خلاف شیم شیم کے نعرے لگانے والوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
قومی اسمبلی ایوان الیکشن کمیشن کے حوالے کرنے کی سید نوید قمر کی تحریک منظور کرلی، ایوان کو صدارتی انتخابات کے لیے پولنگ اسٹیشن کے طور پر استعمال کیا جائے گا۔
بعدازاں اسپیکر ایاز صادق نے قومی اسمبلی کا اجلاس 13مارچ دوپہر 2 بجے تک ملتوی کردیا۔