سپریم کورٹ کے سابق جج مظاہر علی اکبر نقوی کےخلاف جوڈیشل کونسل کی رائے کے مزید مندرجات سامنےآگئے۔ سپریم جوڈیشل کونسل نے گزشتہ روز مظاہر نقوی کو عہدے سے ہٹانے کی سفارش کی تھی۔
جمعرات کو سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس مظاہر نقوی کو مس کنڈکٹ کا مرتکب قرار دیا تھا، اور ان کے استعفے کے باوجود برطرفی کی سفارش صدر کو بھجوا دی تھی۔
جوڈیشل کونسل کی رائے کے مزید مندرجات جو سامنے آئے، اس کے مطابق مظاہرعلی اکبر نقوی پر مجموعی طور پر 5 الزامات ثابت ہوئے۔ جسٹس نقوی کی جانب سے کوڈ آف کنڈکٹ کی متعدد خلاف ورزیوں سے عدلیہ کی ساکھ متاثر ہوئی، جسٹس نقوی سنجیدہ مس کنڈکٹ کے مرتکب ہوئے، ’کونسلمس کنڈکٹ کے مرتکب ہونے کے باعث مظاہرعلی نقوی کے ساتھ جج کا لفظ نہ استعمال کیا جائے‘۔
کونسل نے رائے دی کہ مظاہرعلی اکبر میں لالچ نہ ہونے کا نہیں کہا جا سکتا، اپنےعہدے کی مدت کےدوران مظاہرعلی نقوی قابل رسائی بھی تھے۔ جسٹس نقوی عہدے کے دوران اپنے دفتری اور ذاتی امور میں بھی غیر مناسب رہے جو کہ کنڈکٹ کوڈ 3 کی خلاف ورزی یے۔
اس حوالے سے کونسل نے مزید رائے دی کہ جسٹس نقوی کے اقدامات ذاتی مفاد کی طرف مائل کر رہے تھے، چوہدری شہباز کیس میں جسٹس نقوی نے ذاتی مفاد اور جانتے بوجھتے ہوئے کم عمر بچوں کو قیمتی جائیداد سے محروم کیا۔
کونسل نے یہ رائے بھی دی کہ جسٹس نقوی نے اپنے عہدے کے دوران قیمتی تحائف وصول کئے جن کی وضاحت نہیں، جسٹس نقوی کی جانب سے وصول کئے گئے قیمتی تحائف میں پچاس لاکھ ، بیٹوں کی جانب سے دو کمرشل، رہائشی پلاٹس معمولی قیمت پر حاصل کرنا شامل ہیں۔