بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ دینے پر سپرینٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہوئی۔ سپرینٹنڈنٹ اڈیالہ جیل اسد وڑائچ نے عدالت میں جواب جمع کرا دیا ، بتایا کہ ملاقاتوں کے دوران بانی پی ٹی آئی کی حفاظت کیلئے سکیورٹی اہلکار تعینات کیے جاتے ہیں، سکیورٹی اہلکار اب ملاقاتوں کی گفت و شنید نہیں سن سکیں گے۔
سپرینٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے تمام احکامات کی پاسداری کی گئی ہے، ملاقاتوں کے دوران سکیورٹی پرمامور اہلکاروں کو زرا دور رہنے کی ہدایت کردی گئی ہے۔
اسد وڑائچ نے بتایا کہ ’سکیورٹی اہلکار اب ملاقاتوں کی گفت و شنید نہیں سن سکیں گے، ملاقات کیلئے وکلاء سے مشاورت کے بعد چھ بیج تشکیل دے دیئے گئے، وکلاء کو کبھی بھی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات سے نہیں روکا جائے گا‘۔
ان کا کہنا تھا کہ وکلاء کو دستاویزات اور اسٹیشنری جیل کے اندر لے جانے کی اجازت دی جائے گی، وکلا کی دستاویزات کو جیل حکام کی جانب سے کبھی قبضے میں نہیں لیا جاتا، وکلاء کی دستاویزات کو سکیورٹی سکینر سے گزارا جاتا ہے۔
سپرینٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کے مطابق سکیورٹی اسکینر میں دستاویزات کو کاپی کرنے کی صلاحیت موجود نہیں ، بانی پی ٹی آئی کے وکلاء سے ہمیشہ عزت و تکریم کا رویہ اپنایا جاتا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے تمام احکامات پر من و عن عملدرآمد کیا جاتا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سربراہ ایم ڈبلیو ایم علامہ راجا ناصرعباس کو بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کی اجازت دیدی۔ پی ٹی آئی رہنما فردوس شمیم نقوی کو بھی پیر کے روز بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت مل گئی۔
بانی پی ٹی آئی سے جیل میں ملاقات کیلئے ایم ڈبلیو ایم سربراہ کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے سماعت کی۔
علامہ راجا ناصرعباس اپنی وکیل ایمان مزاری کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئے۔
ہائی کورٹ نے سربراہ ایم ڈبلیو ایم کو پیر کے روز ملاقات کی اجازت دی۔
عدالت نے وکیل درخواست گزار کو تحریری کمنٹس جمع کرنے کی ہدایت بھی کی۔
جسٹس ثمن رفعت نے ریمارکس دیے کہ کمنٹس آجائے تو اس معاملے کا مستقل حل چاہتے ہیں۔
اس کے علاوہ پی ٹی آئی رہنما فردوس شمیم نقوی کو بھی پیر کے روز بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت مل گئی۔
عدالت نے کیس کی سماعت جمعہ تک ملتوی کردی۔