پنجاب اسمبلی کا اجلاس آج بھی ہو رہا ہے، جس میں اپوزیشن سنی اتحاد نے احتجاج کرتے ہوئے شور شرابا کیا۔ اسمبلی اجلاس میں سنی اتحاد کونسل کے ممبران ، اسپیکر ڈائس کے سامنے کھڑے ہوگئے اور اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کرکے نعرے لگائے۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان کی زیر صدارت پنجاب اسمبلی کا اجلاس ایک گھنٹہ انتیس منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا۔
پنجاب اسمبلی میں ایک جانب خواتین ، اقلیتوں کی 24 نشستوں پر ن لیگی ارکین نے حلف اٹھا لیا، تو دوسری جانب اپوزیشن سنی اتحاد نے احتجاج کرتے ہوئے ایوان سر پر اٹھا لیا۔
پنجاب اسمبلی میں سنی اتحاد کونسل کے ممبران اسپیکر ڈائس کے سامنے احتجاج کرتے ہوئے کھڑے ہوگئے۔
ایوان کا ماحول خراب ہونے پر اسپیکر ملک احمد خان نے کہا کہ معزز ممبران سے درخواست ہے اپنی بینچز پر جائیں، اپنے بینچز پر جائیں ، ڈائس کے سامنے سے چلے جائیں۔
اسپیکر نے کہا کہ اپوزیشن ممبران اپنی سائیڈ پر جا کر جو مرضی چاہے کریں۔
پنجاب اسمبلی میں جمعہ کےاجلاس میں سعدیہ مظفر ، فضاء میمونہ ، عابدہ بشیر ، مقصودن بی بی، عامرہ خان، صومیہ عطاء ، راحت افزاء، رخسانہ شفیق، تحسین فواد، فرزانہ عباس، شگفتہ فیصل ، عظمیٰ بٹ، نصرین ریاض، ماریہ طلال ، ساجدہ نوید، افشین حسن، آمنہ پروین، شہر بانو، زیبا غفور، روبینہ نذیر اور سیدہ سمیرہ احمد کو حلف اٹھانا تھا۔
اقلیتوں میں طارق مسیح ، وسیم انجم اور بسرو جی کو بھی حلف اٹھانا تھا۔
بانی پی ٹی آئی اور پاکستان تحریک انصاف کے دیگر رہنماؤں اور صحافیوں کی رہائی کی قرارداد پنجاب اسمبلی میں پیش کر دی گئی۔
قرار داد کے متن کے مطابق بانی پی ٹی آئی کے خلاف جتنی بھی غیر قانونی ایف آئی آرز درج ہیں ان کو فی الفور ختم کیاجائے۔ بانی پی ٹی آئی کو فوری رہا کیا جائے اور قانون کا غلط استعمال بند کیاجائے۔
قرار داد میں کہا گیا کہ بانی پی ٹی آئی پر ناجائز مقدمات کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔ انتقامی سیاست ملکی مفاد میں ہے اور نہ ہی عوام کے مفاد میں ہے۔ تمام مقدمات بانی پی ٹی آئی کو عوام سے دور کرنے کےلئے بنائے گئے ہیں۔
قرارداد میں شاہ محمود قریشی ، یاسمین راشد، پرویز الہٰی ، عمر سرفراز چیمہ، اعجاز چوہدری، میاں محمود الرشید اور صنم جاوید سمیت دیگر رہنماؤں کے علاوہ صحافی عمران ریاض اور اسد طور پر مقدمے ختم کر کے انہیں رہا کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔