سندھ اسمبلی نے ذوالفقار علی بھٹو کو قومی ہیرو اور سیاسی شہید قرار دینے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے ذوالفقارعلی بھٹو کے قتل پر تاریخی فیصلہ دیا، ذوالفقار علی بھٹو کو قومی ہیرو قرار دینے کی قرارداد پیش کی ہے۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ہم بیگم نصرت بھٹو اور بینظیر بھٹو کی قربانیوں کو سلام پیش کرتے ہیں، کل بھی بھٹو زندہ تھا آج بھی بھٹو زندہ ہے، بینظیر بھٹو نے پہلی تقریر میں بھی بھٹو زندہ ہے کا نعرہ لگایا تھا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سپریم کورٹ کی رائے جب آئی تو بلاول کی بھی آنکھیں نم تھیں، ہمارے دل خوش تھے کہ شہید کو انصاف ملا مگر ہماری آنکھیں نم تھیں۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ریفرنس پر رائے دی ہے، جو ظلم ہوا اس کو ختم کرنے کیلئے آئین میں ترامیم کرنا ہوں گی، ہمیں یقین ہے کہ ایم کیوایم کے ساتھی بھی یہاں ہمیں سپورٹ کریں گے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سعید غنی کا اس موقع پر کہنا تھا کہ کل جو ریفرنس سپریم کورٹ میں اہمیت تھی اس قرارداد کی بھی اہمیت ہے، سپریم کورٹ کے الفاظ تھے جو فیصلہ ذوالفقار بھٹو کا ہوا اس میں ترمیم نہیں کرسکتے۔
ذوالفقار علی بھٹو کے قتل کا ٹرائل نہیں بلکہ ٹرائل کا قتل تھا۔ 9 ججز لائق تحسین ہیں کسی چیف جسٹس میں ہمت نہیں تھی اس کو سننے یا رائے دینے کی، ججز نے اتفاق سے رائے دی۔
دوران خطاب سعید غنی کا مزید کہنا تھا کہ ایک غلط فیصلہ پورے گھر کی جان لے جاتا ہے، ذوالفقار علی بھٹو کی سزا موت گھر والوں کے لئے نہیں سب کو نقصان پہنچا اور ہماری نسلیں بگھت رہی ہیں۔
پاکستان کے نقصان کا آغاز 5 جولائی انیس سو سستر سے ہوا، عبرت بنانا ہوگا تاکہ کوئی ججز ایسا اقدام نہ کریں، اسی دوران سعید غنی آبدیدہ ہو گئے، ان کا کہنا تھا کہ بچوں کو ذوالفقار علی بھٹو کا جنازہ نہ دیکھنے گیا اور نہ جنازہ پڑھایا گیا لوگوں کے لیے۔
اسی قرار داد پر ایم کیو ایم کے عبدالوسیم کا کہنا تھا کہ ہم ایسے ملک میں رہ رہے ہیں جہاں انصاف کا فقدان ہے، وہ کورٹ جس نے یہ سزا دی، اگر وہ دنیا میں ہیں تو ان کو عبرت کا نشان بنانا چاہیے، بی بی کا بھی فیصلہ نہیں ہوا۔
ایم کیو ایم کے رہنما کا مزید کہنا تھا کہ نانا کا قتل ہوا نواسے نے فیصلہ سنا، یہ ایک ظلم ہوا ہم اس کی مذمت کرتے ہیں، کہیں لوگ انصاف سے متنفر نا ہو جائیں، کراچی میں بھی کئی واقعات ایسے ہوئے ہیں جہاں انصاف کا ملنا بہت ضروری ہے۔
جبکہ جماعت اسلامی کے محمد فاروق کا کہنا تھا کہ میں قرارداد کی حمایت کرتا ہوں، ملک اور قوم کا نقصان ہوا ہے، اس کا راستہ کون روکے گا۔
رکن سندھ اسمبلی کا کہنا تھا کہ اس کا راستہ جمہوری لوگوں نے روکنا ہے، آج بھی ایک وزیر اعظم جیل میں ہے، نکاح کے نام پر اس کو سزا دی گئی۔
جمہوری لوگوں کو سزا ثبوت کی بنیاد پر دیں، زور اور زبردستی بنیاد پر سزا نہ دی جائیں۔ اس پر قانون سازی کی طرف جانا ہوگا، طاقت جمہور اور عوام کی ہونی چاہیے۔