متحدہ عرب امارات کی حکومت نے رمضان المبارک کے دوران غیر قانونی طور پر عطیات لینے اور دینے پر 5 لاکھ درہم تک جرمانے اور سزائے قید کا اعلان کیا ہے۔
یو اے ای کی حکومت کہتی ہے کہ اس اقدام کا بنیادی مقصد عطیات کا غلط استعمال روکنا ہے۔
کمیونٹی ڈویلپمنٹ کی وزارت نے ایک بیان میں بتایا کہ صرف وہ ادارے اور گروپ عطیات جمع کرسکیں گے جنہیں حکومت نے باضابطہ اجازت نامہ جاری کیا ہو۔
اجازت نامے کے غیر عطیات لینے پر سخت پابندی عائد ہے۔ ایسے اداروں یا تنظیموں کو عطیات دینے والوں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔
گلف نیوز کے مطابق ڈائریکٹر نان بینیفٹ پبلک ایسوسی ایشن ڈپارٹمنٹ محمد نقی کہتے ہیں کہ یو اے ای کی حکومت نے 34 سرکاری و غیر سرکاری اداروں اور گروپوں کو رمضان المبارک کے دوران عطیات جمع کرنے کے اجازت نامے جاری کیے ہیں۔
حکومت کے نافذ کردہ قواعد اور ہدایات کی خلاف ورزی پر کم از کم 2 لاکھ اور زیادہ سے زیادہ 5 لاکھ درہم تک جرمانہ عائد کیا جاسکتا ہے اور سزائے قید بھی دی جاسکتی ہے۔
نئے قواعد کے تحت یو اے ای میں کوئی بھی ریسٹورنٹ رمضان المبارک کے دوران کھانے کے ڈبے آزادانہ اور براہِ راست تقسیم نہیں کرسکیں گے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں رمضان المبارکے کے دوران افریقا اور ایشیا کے انتہائی غریب ممالک سے بہت سے لوگ خصوصی طور پر پہنچ کر مکہ مکرمہ، مدینہ منورہ، دبئی، ابوظبی اور شارجہ وغیرہ میں زکٰوہ اور دیگر مدوں میں عطیات غیر قانونی طور پر جمع کرتے ہیں۔ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں رمضان المبارک کے دوران گداگری بھی بہت بڑھ گئی تھی جسے روکنے کے لیے سعودی حکومت نے سخت اقدامات کیے ہیں۔
متحدہ عرب امارات میں بھی رمضان المبارک کے دوران گداگری بڑھتی رہی ہے۔ اب اس کا طریقہ بدل گیا ہے۔ نام نہاد فلاحی تنظیموں کے نام پر بھی مقامی مالدار لوگوں سے زکٰوۃ و صدقات کی مد میں رقوم بٹوری جاتی رہی ہیں۔ اس کے نتیجے پس ماندہ ممالک کے سفید پوش نادار افراد کی حلق تلفی ہوتی ہے۔ اب یہ سوچا گیا ہے کہ عطیات اور امداد اداروں کے تحت وصول اور تقسیم کی جائے۔