پاکستان نے ماہ رمضان کے دوران غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کردیا۔
اسلام آباد میں ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ غزہ میں شہریوں کے قتل عام کی مذمت کرتے ہیں، غزہ کے متاثرین کو فوری امداد اور طبی سہولتیں دی جائیں، غزہ میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں، ہم غزہ میں ماہ صیام کے دوران فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہیں۔
ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ رمضان کی آمد پر فلسطینیوں پر پابندیوں کے خاتمے کے حامی ہیں، فلسطینیوں کو مسجد اقصیٰ میں عبادت کی اجازت دی جائے، مقبوضہ کشمیر میں حریت قیادت پر مظالم بند کیے جائیں، پاکستان کشمیری بھائیوں کی سفارتی و سیاسی امداد جاری رکھے گا۔
ممتاز زہرا بلوچ کا مزید کہنا تھا کہ تنزانیہ پاکستان کا اہم تجارتی شراکت دار ہے، پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان سیاسی مذاکرات کا نواں دور اسلام آباد میں ہوا، پاکستان اور یورپی یونین کے تعلقات سمیت مختلف شعبوں کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان جدہ میں وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس کا خیر مقدم کرتا ہے، اجلاس میں فلسطین میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا، فلسطینی عوام کو حق ہے کہ وہ اپنی جگہ پر رہیں۔
ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ بھارتی وزیرِ اعظم کی طرف سے وزیرِ اعظم شہباز شریف کو مبارکباد کا ٹوئٹ دیگر ممالک کے تہنیتی پیغامات کی طرح موصول ہوا، چین کے صدر و وزیرِ اعظم، کراؤن پرنس اور سعودی وزیرِ اعظم نےنئے وزیرِ اعظم کو تہنیتی پیغامات دیے۔
ممتاز زہرا بلوچ کا مزید کہنا تھا کہ نریندر مودی مقبوضہ کشمیر کا دورہ کر رہے ہیں، مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کو حق خود ارادیت ملنے تک سیاحت پروان نہیں چڑھ سکتی، وزیر خارجہ تعینات ہو جائیں تو پھر حکومت کے مستقبل کے منصوبے پر بہتر انداز میں بات کر سکیں گے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ سارک میں ایک ہی رکن ملک ہے جو تنظیم کو آگے نہیں بڑھنے دے رہا، بھارت نے 2016ء میں پاکستان میں سارک کا اجلاس رکوانے کی ہر ممکن کوشش کی، بھارت واحد ملک ہے جو علاقائی تعاون کی راہ میں رکاوٹ ہے، نئی کابینہ کی تشکیل ہو رہی ہے، کابینہ بننے کے بعد نئی حکومت خارجہ پالیسی بنائے گی۔
ترجمان دفترخارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ امریکا کی طرف سے گرفتار کیے گئے پاکستانیوں کی شہریت کی تصدیق کے منتظر ہیں، صومالیہ اور ایتھوپیا کے درمیان تنازع کو دیکھ رہے ہیں، ریاستیں یو این چارٹر کے تحت ایک دوسرے کی علاقائی حدود کا احترام کریں۔